فلسطینی مجلس قانون سازکے منتخب رکن اور اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے رام اللہ میں پارلیمانی رہ نما فتحی القرعاوی نے کہا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقوں میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا باب اب بند ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں جاری گرفتاریاں مفاہمت کے لیے حقیقی خطرہ ہیں کیونکہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مفاہمتی معاہدے کےطے شدہ نکات پرعمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔
فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن نے ان خیالات کا اظہار "مرکز اطلاعات فلسطین” کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کا تعاقب اور جیلوں میں انہیں اذیتیں دینے کا اسی تسلسل کے ساتھ جاری رہا تو مفاہمت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ مفاہمتی معاہدے کا تقاضا ہے کہ مغربی کنارے میں تمام سیاسی گرفتاریوں کا باب بند کیا جائے اور سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیے گئے تمام شہریوں کو رہا کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں القرعاوی کا کہنا تھا کہ مفاہمت کو عملی شکل دینے کا پہلا قدم سیاسی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرنے میں ہے۔ غزہ کی پٹی میں کسی قسم کی سیاسی گرفتاریاں نہیں ہو رہی ہیں۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آیا حقیقی مفاہمت کب ہو گی۔
فلسطین میں پارلیمانی انتخابات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں فلسطین میں انتخابات کا کوئی امکان نہیں اور نہ ہی انتخابات کامیاب ہو سکتے ہیں۔ موجودہ حالات کی خرابی کی ذمہ دارفتح اور صدر محمود عباس ہوں گے جو فلسطین میں مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے عملی اقدامات سے گریزاں ہیں۔