• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
ہفتہ 13 ستمبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home بریکنگ نیوز

قطر پر اسرائیلی حملہ اور مسلم دنیا میں بے چینی

البتہ اس جارحیت کے نتیجہ میں حماس رہنما خلیل حیہ کے فرزند ھمام حیہ سمیت قطر کے تین سیکورٹی اہلکار اور دفتر کے ڈائرکٹر جام شہادت نوش کر گئے۔

جمعہ 12-09-2025
in بریکنگ نیوز, خاص خبریں, صیہونیزم, عالمی خبریں, مقالا جات
0
قطر پر اسرائیلی حملہ اور مسلم دنیا میں بے چینی
0
SHARES
1
VIEWS

گذشتہ دنوں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل نے عرب ملک قطر کے دارلحکومت دوحہ میں جنگی جہازوں کے ذریعہ میزائل حملہ کیا اور دوحہ میں قائم فلسطینی مزاحمی تحریک حماس کے سیاسی شعبہ کے مرکزی دفتر کو تباہ کردیا۔ اس حملہ کا نشانہ حماس کی اعلیٰ قیادت خلیل حیہ سمیت دیگر قائدین تھے لیکن اسرائیل ان کو قتل کرنے میں ناکام ہو گیا کیونکہ پوری قیادت محفوظ رہی۔ البتہ اس جارحیت کے نتیجہ میں حماس رہنما خلیل حیہ کے فرزند ھمام حیہ سمیت قطر کے تین سیکورٹی اہلکار اور دفتر کے ڈائرکٹر جام شہادت نوش کر گئے۔
قطر پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں امریکی صدر کا موقف ہے کہ اسرائیل نے یہ حملہ خود کیا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ اس میں شامل نہیں ہے۔ لیکن مزیدار بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے اسرائیل کی جانب سے اس جارحانہ کاروائی کی نہ تو مذمت کی ہے اور نہ ہی اس کو دہشت گردی قرار دیا ہے ۔ ٹرمپ نے اسرائیل کی سرپرستی کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ نیتن یاہو کا یہ فیصلہ غیر دانشمندانہ تھا۔ یہ الفاظ خود اس بات کی عکاسی کر رہے ہیں کہ امریکی حکومت اس جارحانہ کاروائی میں برابر کی ذمہ دار ہے۔ بہر امریکہ اپنے دامن سے اس داغ کو دھونا چاہتا ہے لیکن یہ داغ اتنی آسانی سے صاف نہیں ہو سکتے کیونکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل کا سرپرست صرف امریکہ ہے اور امریکی اجازت کے بغیر اسرائیل قطر تو کیا فلسطین میں جاری نسل کشی بھی انجام نہیں دے سکتا۔
دوسری طرف قطر پر اسرائیلی جارحیت نے مسلم دنیا کے حکمرانوں کی بے چینی کو بڑھا دیا ہے۔ پاکستان، ایران، سعودی عرب سمیت دیگر کئی ممالک نے قطر پر ہونے والی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے اور اس حملہ کو قطر کی خود مختاری پر حملہ قرار دیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے تو دوحہ پہنچ کر قطری حکام سے ملاقات کی اور مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ جہاں یہ قطری حکام کے ساتھ یکجہتی تھی وہاں ساتھ ساتھ دنیا کو پیغام تھا کہ پاکستان فلسطینی مزاحمتی تحیرک حماس کے دفتر پر حملہ کی مذمت کر رہاہے اور ساتھ ساتھ اسرائیل کے خلاف ہے، یعنی پاکستانی وزیر اعظم کی دوحہ موجودگی دوستوں اور دشمنوں کے لئے واضح پیغام کے ساتھ تھی۔
یہاں سوال یہ اٹھ رہاہے کہ قطر پر اسرائیل کی جارحیت نے جس قدر سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے حکمرانوں کو بے چین کر دیاہے کاش یہ بے چینی ان کے اندر غزہ میں جاری نسل کشی سے پیدا ہوتی اور اس نسل کشی کو رکوانے کے لئے انہوںنے عملی اقدام کئے ہوتے تو یقینی طور پر اسرائیل کی ہمت نہیں تھی کہ وہ قطر جیسے ملک پر آ کر کھلم کھلا حملہ کر دیتا۔ اگر مسلمان اور عرب ممالک کے حکمران نے یمن کے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ پر ہونے والے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہوتی اور اپنی تھوڑی سے بے چینی دکھائی ہوتی تو شاید قطر کو آج یہ صورتحال نہ دیکھنا پڑتی۔ اسی طرح اگر ان عرب حکمرانوں نے اپنی بے چینی غزہ و یمن کے ساتھ ساتھ لبنان اور شام پر ہونے والی مسلسل اسرائیلی جارحیت اور بمباری کے واقعات پر دکھا دی ہوتی تو آج قطر اسرائیلی جارحیت سے بھی محفوظ رہتا اور اب جو کچھ قطر کی عزت پر حرف آ رہا ہے یہ بھی نہ آتا۔ کیونکہ سوال تو اٹھ رہاہے کہ قطر جو کھربوں ڈالر امریکی صدر کے استقبال پر امریکہ کی جھولی میں ڈال دیتا ہے اور پھر بدلے میں اسے اسرائیلی بمباری ملتی ہے تو کیا قطر اپنی خود مختاری پر ہونے والے اس حملہ کا انتقام لے گا یا پھر خاموشی اختیار کر لی جائے گی؟ یہ سوالات عالمی میڈیا پراٹھائے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھی قطر سمیت دیگر عرب و مسلما ن ممالک نے اسرائیل کی کسی نہ کسی انداز میں مذمت تو کر دی ہے لیکن تاحال اسرائیل کے خلاف کوئی بھی عملی اقدام کرنے کے لئے پیش رفت یا تجویز زیر غور نہیں آئی ہے۔ کیا اس طرح کے بیانات سےاسرائیل کو اس کے جارحانہ اور خطر ناک عزائم سے روکا جا سکتا ہے؟ جبکہ نیتن یاہو تو مسلسل اس بات کا اعلان کر رہا ہے کہ ہم جہاں چاہیں گے وہاں اس طرح کی کاروائیاں کریں گے اور حماس کے رہنمائوں و قتل کریں گے تو کیا اب ہم انتظار کریں کہ نیتن یاہو کسی اور مسلمان اور عرب ملک پر بھی حملہ کر دے؟
اقوام متحدہ میں موجود پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے بھی بڑا دلیرانہ موقف اختیار کیا اور اسرائیلی غاصب سفیر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسرائیل کو اس کی اصلیت یاد دلواتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیل ایک غاصب اور قابض ریاست ہے ۔ نہ صرف غاصب ہے، بلکہ ایک بدمعاش ریاست ہے۔ یہ غزہ میں ظلم کی داستان لکھ رہا ہے اور ہمیں اور عالمی میڈیا کو بھی دھمکیاں دیتا ہے۔ لیکن بات پھر وہیں آ کر رک جاتی ہے کہ تمام مسلمان اور عرب ممالک نے اپنے اپنے طور پر اقوام متحدہ کے فورم پر بیٹھ کر اپنی اپنی بھڑاس بھی نکال لی ہے لیکن کیا غاصب صیہونی ریاست اسرائیل اس کے بعد غزہ میں جاری نسل کشی کو روک رہی ہے؟ کیا غاصب صیہونی ریاست اسرائیل اب یمن، شام، لبنان،ایران اورقطر سمیت دیگر مسلمان ممالک پر حملے نہیں کرے گی؟ اس بات کی ضمانت تو خود اقوام متحد ہ کے پاس بھی نہیں ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ جب اقوام متحدہ میں پاکستان سمیت کئی دیگر عرب اور یورپی ممالک اس بات پرمتفق ہیں کہ اسرائیل ایک غاصب اورناجائز ریاست ہے اور بدمعاش بھی ہے قاتل بھی ہے اور اقوام متحد ہ کے قوانین کی پاسداری بھی نہیں کرتا۔ لیکن عجیب بات ہے کہ اسی اقوام متحدہ میں اسرائیل ایک ریاست کے عنوان سے تسلیم شدہ بھی ہے اور یہاں بیٹھ کر اسرائیلی دہشتگرد حکمران فلسطینیوں کو دہشتگرد کہتے ہیں اور دنیا کو دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔تو کیا اقوام متحدہ اسرائیل جیسی ناجائز ریاست کو رکنیت دینے کے لئے بنایا گیا ایک ادارہ ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر سمجھ لیجئے کہ جتنی باتیں یہاں ہوتی ہیں ان کا کچھ بھی حاصل نہیں ہونا ہے۔ یہ سب وقت کا زیاں ہے۔
اگر قطر پر اسرائیلی جارحیت کا جواب دینا ہے تو پھر مسلم دنیا بشمول عرب و غیر عرب اور افریقی ممالک کو چاہئیے کہ وہ مشترکہ طور پر اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کریں، اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت خارج کرنے کی باقاعدہ مہم شروع کی جائے اور اس ناجائز ریاست کو اقوام متحدہ سے نکال باہر کیا جائے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر مسلم دنیا چاہتی ہے کہ اب فلسطین، لبنان، شام، یمن، ایران اور قطر کے بعد کوئی اگلا ملک اسرائیلی جارحیت کا نشانہ نہ بنے تو پھر سب کو مل کر غز ہ میں جاری نسل کشی اور محاصرے کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات بشمول سیاسی، معاشی اور عسکری اقدامات اٹھانا ہوں گے ۔ورنہ پھریہ باتیں اور بیانات تو سالہاسال سے دنیا سن رہی ہے اور آئندہ بھی سنتی رہے گی۔

تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

Tags: اسرائیلیصہیونی فوجصہیونیئزمصیہونی ریاستقطرمسلم دنیا
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.