فلسطینی شہریوں نے غزہ کی پٹی کے مختلف مقامات پر اسرائیلی فوج کی لگائی گئی حفاظتی آہنی باڑ اکھاڑ پھینکی۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق پیر کے روز دسیوں افراد نے
غزہ کے وسط میں البریج مہاجر کیمپ کے قریب اور حجر الدیک کے مشرق میں صہیونی فوج کی لگائی گئی حفاظتی باڑ کو اکھاڑ پھینکا، جس کے بعد شہریوں کا حفاظتی باڑ سے دوسری جانب آمد ورفت کا راستہ ہموار ہو گیا۔
ایک فلسطینی شہری نے بتایا کہ سوموار کے روز درجنوں افراد نے حجرالدیک اور البریج مہاجر کیمپ کے قریب لگائی گئی صہیونی باڑ پر حملہ کیا اور دیوار کو کئی مقامات سے اکھاڑ کر دوسری جانب زرعی زمینوں کی جانب راستے ہموار کر لیے۔ فلسطینی شہری کا کہنا تھا کہ صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی اور سنہ 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں کے درمیان رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے یہ باڑ لگا رکھی ہے، جس میں اب کئی مقامات پر شگاف ڈال لیے گئے ہیں۔
ایک دوسرے عینی شاہد نے بتایا کہ صہیونی فوج نے فلسطینیوں کو باڑ اکھاڑتے دیکھا تو ان پر ہوائی فائرنگ کی، تاہم فلسطینی محفوظ رہے ہیں۔ بعد ازاں صہیونی فوج کی بڑی تعداد نے حجر الدیک اور البریک کیمپ کے گرد لگائی گئی باڑ کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیکن باڑ کو دوبارہ جوڑا نہیں جا سکا ہے۔
خیال رہے کہ قابض اسرائیل اور فلسطینی تنظیموں کے درمیان مصر کی ثالثی سے طے پائی جنگ بندی معاہدے میں یہ شرط شامل ہے کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں اپنے کھیتوں کام کے لیے فلسطینیوں کو جانے کی اجازت دے گا اورکاشت کاروں پر اپنے کھیتوں میں کام کرنے پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔
صہیونی فوج نے پچھلے کئی سال سے غزہ کی پٹی کے درمیان جگہ فاصلاتی باڑیں لگا رکھی ہیں۔ فلسطینیوں کو اپنی اراضی تک پہنچنے اور کاشت کاری سےروکنے کے لیے بعض مقامات پر300 کلو میٹر کے علاقوں کو’’ نوگو ایریاز‘‘ قرار دیا جا چکا ہے۔