• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
ہفتہ 23 اگست 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home خاص خبریں

طوفان الاقصیٰ تاریخی معرکہ

طوفان الاقصیٰ کے بارے میں مخالفین نے شروع سے لے کر اب تک مسلسل منفی پراپیگنڈا جاری رکھا ہے تا کہ مظلوم فلسطینیوں کو قصور وار قرار دیں۔

جمعہ 22-08-2025
in خاص خبریں, غزہ, فلسطین, مقالا جات, مکالمہ
0
طوفان الاقصیٰ تاریخی معرکہ
0
SHARES
6
VIEWS

طوفان الاقصیٰ کا معرکہ 7اکتوبر سنہ 2023ء کو فلسطین سے آغاز ہو کر آج کسی نہ کسی شکل میں پوری دنیا میں پہنچ چکا ہے۔ اس معرکہ کا آغاز فلسطینیوں نے کیا اور اپنی آزادی کے حصول کے لئے فلسطین پر قابض ناجائز صیہونی غاصب ریاست اسرائیل کے خلاف ایک ایسے طوفان کا آغاز کیا جس نے نہ صرف غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی کھوکھلی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ دنیا کی تمام استعمارہ و استکباری قوتوں بالخصوص امریکہ کی ہیبت اور بدمعاشی کو بھی توڑ کر رکھ دیا ہے۔

طوفان الاقصیٰ کے بارے میں مخالفین نے شروع سے لے کر اب تک مسلسل منفی پراپیگنڈا جاری رکھا ہے تا کہ مظلوم فلسطینیوں کو قصور وار قرار دیں اور فلسطین پر قائم ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل اور اس کے مظالم کی پردہ پوشی کریں۔ تاہم طوفان الاقصیٰ کے معرکہ نے دنیا بھر کے لوگوں کے منفی پراپیگنڈا کے باوجود پوری دنیا کو یہ باور کروا دیا ہے کہ طوفان الاقصیٰ نہ صرف فلسطینی عوام کا جائز حق ہے بلکہ فلسطینیوں کا ایک تاریخی اور درست فیصلہ ہے ۔لہذا اس ی بنیاد پر طوفان الاقصیٰ کو آج ایک تاریخی معرکہ کی حیثیت سے یاد کیا جا رہاہے۔ابھی چند روز بعد ہی طوفان الاقصیٰ کی دوسری سالگرہ یعنی اس معرکہ کو دو سال مکمل ہوجائیں گے۔

سات اکتوبر سنہ2023ء کا دن جو کہ طوفان الاقصیٰ کے آغاز کا دن ہے یہ دن صرف فلسطینی تاریخ ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کی یادداشت میں ہمیشہ ایک تاریخی دن کے عنوان سے زندہ رہے گا۔ طوفان الاقصیٰ نے پوری دنیا کے حریت پسندوں کو بیدار کیا اور فلسطین کے مسئلہ کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ طوفان الاقصیٰ کی کامیابی میں ہزاروں معصوم فلسطینی شہداء کا خون شامل ہے کہ جنہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے ظلم کے مقابلہ میں سر تسلیم خم نہیں کیا۔ اس لئے یہ وہ دن تھا جب غزہ کی محصور اور مظلوم سرزمین سے اٹھنے والے طوفان الاقصیٰ نے قابض اسرائیل کے غرور کو چکنا چور کر دیا۔

غاصب صیہونی ریاست جو اپنے آپ کو ناقابل تسخیر اور خطے کی سب سے بڑی عسکری قوت سمجھتی تھی، چند ہی گھنٹوں میں لرزتی دیوار کی مانند زمین بوس ہوتی نظر آئی۔ نہ صرف یہی بلکہ آج دو سال کا عرصہ لگ بھگ گزر جانے کے بعد بھی طوفان الاقصیٰ نے غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کی بنیادوں کو کھوکھلا اور کمزور کر رکھا ہے اور آج فلسطین کی آزادی سے زیادہ دنیا کو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی نابودی یقینی نظر آ رہی ہے اور یہی نابودی ہی در اصل فلسطین کی آزادی کی نوید ہے۔

طوفان الاقصیٰ کی کامیابی کے لئے غاصب صیہونیوں کا اعتراف ہی کافی ہے ۔پھر چاہے صیہونیوں کے نمک خوار دنیا بھر میں فلسطینیوں کے خلاف منفی پراپیگنڈا کرتے رہیں اس کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہتی ہے۔ غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے قومی سلامتی کے تحقیقی ادارے نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ فلسطینیوں کے طوفان الاقصیٰ نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی سب سے بڑی بنیاد یعنی اس کے نام نہاد سکیورٹی اور انٹیلی جنس نظام کی اساطیر کو توڑ ڈالا۔ ہزاروں ہلاکتوں اور زخمیوں نے صہیونی دشمن کو وجودی جھٹکا دیا جس سے وہ آج تک باہر نہیں نکل سکا۔ لہذا آج بھی غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے اداروں میں طوفان الاقصیٰ کا خوف طاری ہے۔ صیہونی اداروں کا کہنا ہے کہ ابھی طوفان الاقصیٰ جاری ہے اور آنے والے ایام میں نئی شکلیں بدل سکتا ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کے لئے مسلسل خوف کی فضاء در اصل طوفان الاقصیٰ کے تاریخی معرکہ کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

سات اکتوبر سنہ 2023ءکا تاریخی دن ایک ایسا دن ہے کہ جس دن فلسطینی مزاحمتی گروہوں القسام بریگیڈز اور القدس بریگیڈز کے جانبازوں نے غزہ کے مختلف محاذوں سے غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے خلاف ہلہ بول کر غزہ کی صہیونی بستیاں روند ڈالیں اور صیہونیوں کو مجبور کیا کہ وہ غزہ سے نکل جائیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جب غاصب صیہونی فوج کی نام نہاد فولادی باڑھ ٹوٹ گئی، اس کے فوجی اڈے معطل ہو گئے، اس کے سپاہی گرفتار کر لیے گئے اور پوری دنیا نے دیکھا کہ اسرائیلی فوج محض ایک کھوکھلا ڈھانچہ ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ آج دو سال کے قریب کا عرصہ بیت جانے کے بعد بھی غاصب صیہونی حکومت اپنے فوجی قیدیوں کو آزاد کروان میں ناکام ہے اور متعدد مرتبہ مذاکرات کے ذریعہ اپنے قیدیوں کو واپس لینے کی ناکام کوششیں کرتی نظر آتی ہے۔

ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق صہیونی معاشرہ طوفان الاقصیٰ کے زلزلے سے اب تک نہیں سنبھل پایا ہے۔ اسرائیلی انتہا پسند لیڈروں نے سنہ1973ء کی جنگ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ انہوں نے آئرن ڈوم، اسمارٹ دیوار اور جدید ٹیکنالوجی پر اندھا بھروسہ کیا جس نے انہیں جھوٹی تسلی میں مبتلا کر دیا۔ جب طوفان آیا تو فوج کے پاس نہ کوئی تیار منصوبہ تھا نہ کوئی متحد قیادت۔ نتیجہ یہ نکلا کہ قابض فوج بدترین شکست، افراتفری اور رسوائی کی دلدل میں ڈوب گئی۔

غای حازوت اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ سنہ1973ء کی جنگ کے بعد صہیونی معاشرہ کسی نہ کسی حد تک متحد ہو گیا تھا مگر سنہ2023ء کے بعد اسرائیلی معاشرہ بدترین تقسیم اور اندرونی انتشار کا شکار ہے۔ ایک گروہ مزید خونریزی اور جنگ چاہتا ہے، دوسرا گروہ انسانی اور معاشی بوجھ کے سبب فوری مذاکرات کا مطالبہ کر رہا ہے۔ یہ تقسیم محض سیاسی بحث نہیں بلکہ ایک وجودی بحران ہے جو اس جعلی ریاست کے پورے منصوبے کو کھوکھلا کر رہا ہے۔ یہ سب طوفان الاقصیٰ کی کامیابیوں میں سے ایک کامیابی ہے کہ غاصب صیہونی معاشرہ تقسیم کا شکار ہو چکاہے۔

خود صیہونی اداروں کی جاری کردہ رپورٹ میں اعتراف کیا جا رہاہے کہ فلسطینی مزاحمت کے گروہوںنے دنیا بھر کے عوام کو اپنی حمایت پر اکٹھا کر دیا ہے اور یہ سب کچھ ایک طوفان الاقصیٰ کی بدولت رونما ہو اہے۔ صیہونیوں کا ماننا ہے کہ اسرائیل آج عالمی سطح پر اخلاقی تنہائی اور رسوائی کی تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔ کیونکہ پوری مغربی دنیا میں اسرائیل کے خلاف سخت نفرت اور احتجاج ہو رہے ہیں۔ یورپ کے ممالک میں لاکھوں افراد روزانہ سڑکوں پر نکل کر فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہیں اور غاصب صیہونی حکومت اسرائیل کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔کئی ایسے یورپی ممالک ہیں جو نیتن یاہو کو عالمی عدالت کے فیصلہ کے مطابق اپنے ممالک کی حدود میں آنے پر گرفتار کرنے کے لئے تیار ہیں۔ سنہ2023ء کی اخلاقی شکست صہیونی ریاست کے لیےماضی کی تمام جنگوں کی فوجی شکست سے کہیں زیادہ ہولناک ہے۔

یہ بات یقینی ہے کہ غزہ کی جنگ نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ اسرائیلی طاقت کی ایک حد ہے۔ وہ چاہے کتنے ہی جہاز اڑالے یا ٹینک دوڑالے، ایک ایسے دشمن کو شکست نہیں دے سکتا جس کے پاس ایمان، عزم اور قربانی کی لازوال طاقت موجود ہو۔ آسٹریلیا کے وزیر داخلہ نے بجا کہا تھا کہ طاقت کا پیمانہ یہ نہیں کہ آپ کتنے انسانوں کو بم سے مار سکتے ہیں یا کتنے معصوم بچوں کو بھوک سے مروا سکتے ہیں۔

جی ہاں ! جنگ میں یہ نہیں دیکھا جاتا ہے کہ کس نے کتنے لوگوں کی جان لی ، زیادہ قتل وغارت کرنا کسی بھی جنگ میں کامیاب ہونے کی دلیل نہیں ہے بلکہ جنگوں کا فیصلہ اہداف اور مقاصد کے حصول پر کامیابی اور شکست سے کیا جاتا ہے۔ اس عنوان سے آج غاصب صیہونی حکومت اسرائیل اور ا سکی سرپرست حکومتیں برطانیہ و امریکہ سب کے سب غزہ میں ایک ذلت آمیز شکست سے دوچار ہیں۔ یہ سب طوفان الاقصیٰ کی عظیم کامیابیوں میں سے ایک ہے۔

طوفان الاقصیٰ کے بڑھتے ہوئے اثرات پر صیہونیوں کی تحقیق نے واضح کیا ہے کہ اسرائیلی بازدار قوت کی اساطیر ہمیشہ کے لیے ٹوٹ چکی ہے۔ فلسطینی عوام نے ثابت کر دیا کہ قابض اسرائیل ناقابل شکست نہیں رہا۔ اب ایران، حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن اور خطے کی دیگر مزاحمتی قوتیں اپنی حکمت عملی اس حقیقت پر ترتیب دے رہی ہیں کہ اسرائیل بکھرنے کے دہانے پر ہے۔ غای حازوت انتباہ کرتا ہے کہ اگر صہیونی قیادت نے سبق نہ سیکھا، جنگی مقاصد اور حکمت عملی پر نظر ثانی نہ کی تو یہ جعلی ریاست اندر سے ہی گل سڑ کر بکھر جائے گی۔ مسلسل قبضہ ہمیشہ نئی مزاحمت کو جنم دیتا ہے اور قوموں کی آزادی کی خواہش کو دبانے کا خواب ایک مہلک دھوکا ہے۔

دوسری طرف حقیقت یہ ہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل آج بھی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ صیہونی حکومت اپنے ظلم اور جارحیت کے راستے پر بڑھ رہی ہے، اس کا معاشرہ انتشار کا شکار ہے اور اس کی فوج پے در پے شکستوں سے دوچار ہے۔ یہ سب کچھ اس امر کا اعلان ہے کہ اگر اسرائیل نے حقیقت کو تسلیم نہ کیا تو آنے والا طوفان پہلے سے زیادہ تباہ کن ہو گا۔

تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مر یم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

Tags: اسرائیلیصہیونی فوجصیہونیصیہونی ریاستطوفان الاقصیٰغزہفلسطینفلسطینی
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.