تاریخ گواہ ہے کہ جو قومیں اپنے مقصد کے حصول کیلئے قربانیاں پیش کرنے اور جانوں پر کھیلنا سیکھ جاتی ہیں، انہیں زیادہ دیر تک غلام نہیں رکھا جاسکتا۔ ویسے بھی ظلم و طاقت کے زور پر کب تک یہ تاریکی چھائی رہے گی۔
جوان اپنی جوانیاں لٹا کر اور مائیں اپنے بچوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے اس تاریکی کو صبح نو میں تبدیل کر کے چھوڑیں گی۔
رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو پاکستان اور دنيا بھر کے مسلمان روزہ دار ايک بار پھر ساٹھ سال سے زيادہ عرصے سے جاری اسرائيل کے مجرمانہ اقدامات کی مذمت اور فلسطين کے مظلوم عوام کی حمايت ميں اپنی آواز بلند کریں گے۔ عالمی يوم القدس دنيا بھر ايسے وقت ميں منايا جائے گا کہ جب امام خمينی (رہ) کی تحريک اور ايران کے اسلامی انقلاب سے پيدا ہونے والی اسلامی بيداری کی موجیں پورے عالم اسلام میں پھیل چکی ہیں اور حريت پسندی اور فلسطين کے مظلوم لوگوں کی حمايت مسلمانوں کی تحريکوں کا مرکزی عنوان بن گيا ہے۔
اسرائيل مردہ بادہ کے نعرے آج ايسے وقت ميں پوري دنيا کے حريت پسندوں کی زبانوں پر گونج رہے ہيں کہ جب امام خمينی (رہ) کے جانشين آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ايران کے بيدار اور غیور عوام کی بابصريت رہنمائی کے ذريعے، بيت المقدس کی آزادی اور اسرائيل کی نابودی کو بہت حد تک قريب کر ديا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ یوم القدس کے مظاہروں ميں دنيا بھر کے حريت و آزادی کے متوالوں کی بھرپور شرکت جہاں امام خمينی (رہ) کی آواز پر لبيک کہنا ہے، وہيں آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی دعوت پر بھی لبيک کہنا ہے۔ جو شروع ہی سے مسئلہ فلسطين کو عالم اسلام کا اولين مسلہ قرار ديتے چلے آئے ہيں۔
:یوم القدس امام خمینی (رہ) کے کلام میں
یوم القدس ایک اسلامی دن ہے، اور عام اسلامی تحریک ہے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ یہ کام پوری دنیا میں بین الاقوامی ”مستضعفین کی جماعت” کی تشکیل کا باعث بنے۔ یوم القدس کے دن مستضعف قوموں کی تقدیر کا فیصلہ ہونا چاہیئے، مستضعف قوموں کو مستکبرین کے مقابلے میں اپنے وجود کو ثبوت دینا چاہیئے۔ یوم القدس ایسا دن ہے کہ جس دن سپر پاورز کو بتا دینا چاہیئے کہ اب وہ اسلامی ممالک میں زیادہ دیر نہیں رک سکتے۔ میں یوم القدس کو اسلام اور رسول اکرم (ص) کا دن سمجھتا ہوں، یہ ایسا دن ہے کہ جس دن ہم نے اپنی تمام تر توانائیوں کو اکٹھا کرنا ہے، تاکہ مسلمان اس تنہائی سے کہ جس کا انہیں شکار کر دیا گیا ہے، نکل سکیں۔
:یوم القدس جناب سید علی خامنہ ای کے کلام میں
خود کو یوم القدس ریلی کے لئے آمادہ کریں، یوم القدس مھم اور سرنوشت ساز دنوں میں سے ایک ہے۔ یوم القدس ایک بین الاقوامی دن ہے، ایسا دن نہیں ہے کہ جو صرف قدس کے ساتھ مختص ہو، مستضعفین کے مستکبرین کے ساتھ مقابلے کا دن ہے۔ فلسطین آزاد ہوگا، اس بات میں آپ کو کسی قسم کے شک و شبہ میں نہیں پڑنا چاہیئے۔ قدس کا دن اسلام کی حیات کا دن ہے، ایسا دن ہے کہ اس دن اسلام کو احیاء کرنا چاہیئے۔
آج فلسطین کی غیور ملت نے مزاحمت اور جہاد و شہادت کے جوہر عظیم کی شناخت کرکے عزت و سعادت کا راستہ اختیار کر لیا ہے۔ ارض فلسطین کی آزادی کیلئے ہزاروں قیمتی لوگ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں، ان میں عام لوگ بھی ہیں اور تحریک آزادی کے قائدین اور مجاہدین بھی۔ گذشتہ برسوں میں ڈاکٹر فتحی شقاقی، شیخ احمد یٰسین، ڈاکٹر رنتیسی اور حماس و جہاد اسلامی کے قائدین کی عظیم قربانیوں نے شجاعت کی جو داستانیں رقم کی ہیں وہ مشعل راہ کا درجہ رکھتی ہیں۔
دنیا بھر کی طرح 3 ستمبر 2010ء کو کوئٹہ میں امام خمینی (رہ) کے فرمان کے مطابق فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیل کے ناپاک وجود کیخلاف محبانَ اہلبیت (ع) جمعتہ الوداع کے دن نماز جمعہ پڑھ کر احتجاج کیلئے امام بارگاہ کلاں سے نکلے۔ اس موقع پر کوئٹہ کی فضاء مرگ بر اسرائیل کے نعروں سے گونج رہی تھی۔ صہیونی ایجنٹوں نے پہلے تو اس احتجاجی جلسہ کو روکنے کی بھرپور کوشش کی۔ لیکن غیور ماتمی جوان تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے امام خمینی (رہ) کے مشن کی تکمیل کا خواب لئے آگے بڑھتے رہے اور یہ ریلی میزان چوک تک جا پہنچی۔ ابھی کچھ ہی وقت گزرا تھا کہ اسرائیل کے بزدل کارندوں نے ہمیشہ کی طرح پیچھے سے وار کرتے ہوئے خودکش دھماکہ کر دیا۔
دھماکے کے بعد ہرطرف نعشیں پڑی ہوئی تھیں۔ سرزمین کوئٹہ پر امام زمانہ (عج) کے سپاہی اپنے امام عصر (عج) کو جیسے لبیک کہہ رہے تھے۔ پیاس اور بھوک کے عالم میں شہیدوں کا بہتا ہوا وہ خون سرزمین کربلا جیسی تصویر پیش کر رہا تھا۔ اور ہر شہید کے لب پر ایک ایسی مسکراہٹ چھائی ہوئی تھی، جو حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السّلام کی بدر و احد و خندق و خیبر میں اپنی شجاعت اور بہادری سے جنگ میں فتح کے موقع پر دیکھی جا چکی تھی۔
اس دھماکے کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے۔ یوم القدس کے جلوس پر حملے کے بعد علماء کیخلاف بے بنیاد مقدمات درج کئے گئے اور زخمیوں کے زخم پر مرہم رکھنے کی بجائے حکومت وقت انہی کو قصور وار ٹہراتے ہوئے اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کرتی رہی، تاریخ گواہ ہے کہ جو قومیں اپنے مقصد کے حصول کیلئے قربانیاں پیش کرنا اور جانوں پر کھیلنا سیکھ جاتی ہیں، انہیں زیادہ دیر تک غلام نہیں رکھا جاسکتا۔ ویسے بھی ظلم و طاقت کے زور پر کب تک یہ تاریکی چھائی رہے گی۔ جوان اپنی جوانیاں لٹا کر اور مائیں اپنے بچوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اس تاریکی کو صبح نو میں تبدیل کرکے چھوڑیں گی۔
شہدائے یوم القدس کے مشن کو جاری رکھنا ہمارا فریضہ ہے۔ ان شہیدوں نے ایک عظیم قربانی دیکر ہم سب کیلئے ایک بڑی ذمہ داری مقرر کی ہے۔ ظلم کی یہ سیاہ رات جسے اسرائیل کی صورت میں برطانیہ و امریکہ نے دنیا پر مسلط کیا، ایک دن ختم ہو کر رہے گی۔ آج نہیں تو کل، دنیا اس ناجائز صیہونی ریاست کے وجود سے پاک ہوگی اور وہ دن کتنا خوبصورت اور خوشگوار ہوگا، جب دنیا کے نقشہ سے اسرائیل کا وجود مٹ جائے گا اور ہم سب مل کر ارض مقدس میں قبلہ اول کے اندر نماز ادا کریں گے۔ دنیا میں امن و سلامتی کا راج ہوگا اور عالمی یوم القدس بھی قدس میں ہوگا، جہاں شہیدوں کو یاد کرکے آزادی کے نغمے گنگنائے جائیں گے۔