یہ بات ٹھیک ھے کہ نکورونا کاراباخ کا تنازعہ اذربایجان کا آرمینیا کے ساتھ پرانا ھے ، لیکن آج 27 ستمبر 2020 کی جنگ کے پیچھے امریکا ، اسرائیل اور ترکی کے مجھے کچھ منفی عزائم بھی دکھائی دے رھے ھیں ، اس پر میں آگے چل کر بات کروں گا ۔ پہلے مختصر مختصر کچھ تاریخی حقائق بتاتا چلوں ۔
90 کی دہائی میں آرمینیا اور آذربائجان درمیان ضرور ایک طویل جنگ ھوئی تھی اور آذربائجان کی اْس دوران ایران نے کھل کر مدد کی تھی ، اپنے اعلیٰ فوجی افسران بھی بھیجے جنہوں نے آذریوں کی تربیت کی اور اپنے فوجی بھی بھیجے جن کی جنگ میں لڑتے ھوئے شہادتیں بھی ھوئیں ۔ لیکن امریکا کے کہنے پر آذربائجان نے ایران سے یہ تعلق توڑ لیا اور امریکی بلاک کا حصّہ بن گیا ، اور امریکی بلاک میں جاتے ھی اس کے اسرائیل سے تعلقات استوار کروائے گئے کہ آج حیات ٹاور باکو میں اسرائیل کا سفارت خانہ جب سے قائم ھے۔
1990 کی دہائی میں آذربائجان، اسرائیل کے ساتھ اقتصادی تعلقات پر کام شروع ھوا اور اسے مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی کوششیں شروع ھوئیں ، 1994 میں BEZEQ نامی اسرائیلی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی اور BAKCELL کمپنی سے ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں بڑے معاہدے کیئے گئے ۔ 1997 سے لیکر 2004 کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان Export دو ملین ڈالر سے بڑھ کر 223 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ۔ 2017 میں دونوں ملکوں کے درمیان ٹوٹل Trade Turnover , ڈالر 116.2$ تھا ۔ 2009 میں اسرائیلی وزیر اعظم پیریز شمعون اور پھر نتن یاہو نے 2016 میں آذربائجان کا دورہ کیا جس میں Oil and Gas سیکٹر میں بڑے معاہدے کیئے گئے ، آج اسرائیل اپنی ضرورت کا 40٪ فیصد Oil آذربائجان سے خریدتا ھے اور جواب میں آذربائجان دفاعی ساز و سامان خریدنے کے ساتھ ساتھ انرجی سیکٹر میں اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کرتا ھے ۔ 2012 میں اسرائیل سے 1.6 بیلین ڈالر کے ڈرون اور اینٹی ایئر کرافٹ خریدے ۔ 2019 میں آذربائجان وہ پہلا ملک ھے کہ جس نے اسرائیل سے Sky Strikes Kamikaaze پر مبنی Elbit System خریدا ، یہ تو ایک مختصر خاکہ کھینچا ھے تاکہ لوگ جان سکیں کہ آذربائجان حکومت کہاں کھڑی ھے۔
90 کی دہائی میں ھونے والی آرمینیا آذربائجان جنگ کے بعد دونوں طرف سے خاموشی تھی پھر بعد میں اپریل 2016 میں ان دونوں ملکوں کے درمیان چار روزہ جنگ ھوئی جس میں آذربائجان نے اپنے کچھ علاقے واگزار کرا لیئے تھے۔
لہٰذا ایسے حالات میں اس جنگ کے ذریعے مستقبل میں ایران کو نشانہ بنانا بعید از قیاس نہیں ، کیونکہ امریکا ، اسرائیل ، ترکی اور سعودی عرب اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود ، عراق ، شام اور یمن میں ناکام ٹھیرے ، نہ صرف ناکامیوں کا منہ دیکھا بلکہ ہزمیت اور شرمناک بے عزتی بھی اٹھانی پڑی ، لہذا اپنی ہزمیت اور ناکامی کا بدلہ لینے کے لیئے ایران سے ملحق سرحد پر گھناؤنے کھیل کا آغاز کیا ھے۔
مسلم تاریخ میں جب امام علی ع اور امام حسن ع کے لشکر کو سازش کر کے امام مخالف کیا جا سکتا ھے تو آج الحادی اور کمیونسٹ خیالات کی پروردہ آذربائیجانی حکومت کیونکر ایسی سازش کا حصّہ نہیں بن سکتی جب کہ پشت پر استعمار ، امریکا و اسرائیل اور منافق ترکی موجود ھو۔
سوشل میڈیا پر لوگوں کے مشاہدے میں یہ بات آئی ھو گی کہ اسرائیل اور آذربائجان کے اندر، اسرائیلی، آذری اور ترکی کے پرچموں کے ساتھ ریلیاں نکالی جا رہی ھیں، اس کی ویڈیو اور لنکس بھی سوشل میڈیا پر موجود ھیں۔
تاریخ کا دہرایا جانا تعجب خیز نہیں، لیکن آج جو ایک فرق ھے وہ یہ کہ باطل کے مقابلے پر حق بھی مضبوط بنیادوں پر اپنے پورے عزم و حوصلے کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑا ھے ۔