سنہ انیس سو باون میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد نمبر چھ سو سینتیس میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تمام لوگوں اور اقوام کی تقدیر کا فیصلہ ان کے ہاتھوں سے کئے جانے کی حمایت کریں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس قرارداد کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اقوام کو آزاد ملک کی تشکیل کا حق حاصل ہے۔
ان تمام تر قراردادوں کے باوجود صیہونی حکومت نے امریکی حمایت کی وجہ سے فلسطینی قوم کو اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کے حق سے محروم کر رکھا ہے۔
اسرائیل نے حقوق سے متعلق اور قانونی اصول کی خلاف ورزی کے سلسلے میں جو اقدامات انجام دیئےہیں ان میں نسل پرستانہ دیوار کی تعمیر ، صیہونی بستیوں کی تعمیر اور فلسطینی قوم پر پے در پے جنگوں کا مسلط کرنا شامل ہے۔
اس سلسلے میں اہمیت کا حامل ایک اور نکتہ یہ ہے کہ یورپی حکومتیں خصوصا امریکہ نے بھی صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی قوم پر روا رکھے جانے والے مظالم اور اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کے حق سے محروم کرنے میں بہت کردار ادا کیا ہے۔
امریکہ اور ان یورپی حکومتوں نے بین الاقوامی تنظیموں میں فلسطین کی رکنیت کی مخالفت کی ہے۔ البتہ اس مخالفت کے باوجود بھی فلسطین کو بعض اہم بین الاقوامی تنظیموں کی رکنیت حاصل ہو گئی ہے اور اس کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکہ نے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے سلسلے میں اس حد تک گستاخی سے کام لیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے محدود خود مختار فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس سے اپنی حالیہ ملاقات کے دوران ان سے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے اقوام متحدہ کی جانب رجوع نہ کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی سے متعلق صیہونی حکومت کی گستاخی کے نئے مرحلے کا سبب مشرق وسطی ساز باز مذاکرات کے احیا کے سلسلے میں امریکہ کی جانب سے حالیہ ہفتوں کے دوران انجام دیئے جانے والے اقدامات کے نئےمرحلے میں تلاش کیا جانا چاہئے۔ خاص طور پر اس بات کے پیش نظر کہ مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں سازش پر مبنی امریکہ کی تجویز کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ مسئلہ فلسطین سے متعلق امریکہ کے نئے اقدامات کا مقصد ماضی کی طرح فلسطینیوں کے حقوق کو پامال اور ان کو آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کے حق سے محروم کرنا ہے۔ لیکن حالیہ برسوں کے دوران فلسطینی عوام کی عالمی حمایت منجملہ اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی سطح کا بلند ہونا، اس تنظیم کی مختلف ذیلی تنظیموں میں فلسطین کی رکنیت اور اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں فلسطین کے پرچم کا لہرایا جانا یہ تمام امور اس بات کا پتہ دیتے ہیں کہ فلسطینی ملک کی تشکیل سمیت فلسطینی عوام کے حقوق کے سلسلے میں بین الاقوامی حمایت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سنہ دو ہزار بارہ میں اقوام متحدہ میں فلسطین کی سطح بلند ہوئی۔
مجموعی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت اور صیہونی حکومت کی توسیع پسندی اور قبضے کے خلاف فلسطینی عوام کی استقامت میں پیدا ہونے والی شدت کی وجہ سے مقبوضہ علاقوں میں اس حکومت کی پوزیشن خراب ہونے پر منتج ہوئی ہے۔ جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ صیہونی حکومت کے زوال کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے اور اس سے آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل یقینی نظر آتی ہے۔