فلسطین کےمسلمان اور عیسائی علماء نے متفقہ طور پر مغربی اور اسرائیلی اخبارات میں توہین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم پر مبنی گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی دہشت گردی قرار دیا ہے۔
قبلہ اول کے امام اور خطیب اور علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ ڈاکٹر عکرمہ صبری اور قدامت پسند عیسائیوں کے مذہبی پیشوا عطاء اللہ حنا کا کہنا ہے کہ اخبارات میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت قابل نفرت اور نہایت گھٹیا حرکت ہے۔ اس کے نتیجے میں پوری دنیا میں مذاہب اور تہذیبوں کے مابین خوفناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
علامہ الشیخ صبری نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کروڑں مسلمانوں کی دل آزاری اور اشتعال پھیلانے کی ایک گھنائونی حرکت ہے جسے صرف مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے پیچھے ان اسلام دشمن قوتوں کا ہاتھ ہے جو مسلمانوں کی تہذیب وتمدن سے خائف ہیں اوراس خوف کو چھپانے کے لیے مذموم ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ابھی زندہ ہیں اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے مرتکب مجرموں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے ایک بنیادی حق ہے اور اس حق کی آڑ میں کروڑوں لوگوں کی دل آزاری کرنا حق نہیں بلکہ جنگی جرم ہے۔ اسے کسی صورت میں بھی آزادی اظہار رائے نہیں کہا جا سکتا ہے۔ تمام انبیاء اور بزرگ ہستیاں ’ریڈ لائن‘ ہیں۔ ان کی شان میں گستاخی کسی قیمت پر برداشت نہیں کی جائے گی۔
الشیخ صبری نے عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے دنیا میں اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے اور بزرگ ہستیوں کی توہین کے مرتکب عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ٹھوس اور متفقہ لائحہ عمل مرتب کریں۔
درایں اثناء فلسطین میں مسیحی برادری کے مذہبی پیشواء عطاء اللہ حنا نے بھی فرانسیسی اخبار چارلی ایبڈو میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کو تمام مذاہب کی توہین مذہبی دہشت گردی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی مذہب یا بزرگ ہستی کی توہین قبول نہیں کی جا سکتی ہے۔ ایسے لوگ پوری دنیا میں فساد پھیلا رہے ہیں۔
عطاء اللہ حنا کا کہنا تھا کہ ایسے لگ رہا ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی تصادم کی دانستہ طور پر راہ ہموار کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا میں فتنہ اور فساد پھیلانے کی مجرمانہ سازشوں کا تدارک کریں ورنہ دنیا میں مذاہب کے مابین نئی جنگ چھڑ سکتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین