تحریر:اسعد ابو خلیل
ترجمہ:ادارہ وائس آف فلسطین پاکستان
عرب سیاست کے منظر نامے پر ایوب ایک نیا نام ہے۔یہ حزب اللہ لبنان کی جانب سے مقبوضہ فلسطین بھیجے جانے والے ایک ڈرون جاسوس طیارے کا نام ہے جو کہ حزب اللہ کے ایک شہید مجاہد کے نام پر رکھا ہے۔
چند روزقبل حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ اسرائیل(مقبوضہ فلسطین) کی فضاءمیں کئی گھنٹوں تک جاسوسی کرتے رہنے کے بعد مار گرایا جانے والا ڈرون طیارہ حزب اللہ لبنان نے بھیجا تھاجبکہ اسرائیلی اپنی عوام کو سچ نہیں بتا رہے ہیں۔
ڈرون طیارے کا پتہ لگانے میںاسرائیلی حساس ادارے اور خفیہ ایجنسیاں ناکام ہوئے وہاںاسرائیلی میڈیا اس حوالے سے بہت محتاط نظر آتا ہے۔ جبکہ اسرائیلی حکام نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ڈرون طیارہ سمندر کی جانب سے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا جسے بعد میں مار گرایا گیا۔لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسرائیلی حکام نے اپنے عوام کو یہ نہیں بتایا کہ آخر انہوںنے اس ڈرون کو سمندری حدود میں ہی کیوں نہیں مار گرایا؟میرے خیال سے یہ بات اسرائیل کے لئے خاصی مشکل ہے۔
میں یہ نہیں کہتا کہ حزب اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ڈرون طیارہ مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر اثر انداز ہو گا لیکن یہ ایک تاریخی کارنامہ ضرور ہے جس کا تذکرہ سید حسن نصر اللہ نے اپنی تقریر میں کیا۔ان کی تقریر کے مطالب میں یہ بات ضرور تھی کہ وہ عرب حکومتیں کہ جنہوںنے فلسطین کاز سے اپنی نظریں صرف کر لی ہیں وہ اسرائیل کے خلاف برسر پیکار ہو سکتی ہیں اور حزب اللہ کی صلاحیتوں کے مظہر کو بطور عملی پیش کرنا بھی ایک تزویراتی عمل ہے۔
سید نصر اللہ نے اپنی تقریر میں فلسطین کی آزادی کی بات کرتے ہوئے لبنان میں موجود مارچ 14کے اتحاد کی طرف اشارہ کیا جو فرقہ واریت اور شام میں دہشت گردوں کی حمایت میں مصروف عمل ہے۔لبنان میں بننے والا چودہ مارچ کا اتحاد در اصل شام کے اندر دہشت گرد گروہوں کو نہ صرف اسلحہ فراہم کر رہا ہے بلکہ ان کو مال ودولت اور ہر قسم کی مدد فراہم کر رہاہے ۔
:ایوب کی شہرت
اب ”ایوب “(ڈرون طیارہ) شہرت یافتہ ہو چکاہے،ایوب و ہ ڈرون طیارہ ہے جو ایک عرب پارٹی کے جانب سے مقبوضہ فلسطین کی فضائی حدود میں بھیجا گیا ہے یقینا یہ بات عرب تاریخ میں سنہرے باب کی طرح رقم رہے گی۔ایوب عرب حکومتوں کی ماضی کی اجتماعی ناکامیوں پر فتح کی نمائندگی ہے۔یہ در اصل اسرائیل کے لئے ایک پیغام تھا جس میں اسرائیل کو باور کروایا گیا ہے کہ اسرائیل کا اپنی برتری کا خواب ادھورا رہے گا اور اسرائیل کو کسی پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے۔ایوب ڈرون نے اسرائیل کو یہ پیغام بھی دیاہے کہ عرب کسی غیر ملکی ایجنڈے خصوصاً امریکی ایماءپر نہیں جھکیں گے بلکہ عربوں کا اپنا ایجنڈا ہے جسے وہ خود عمل پذیر کریںگے۔
:ایوب ایک بڑی کہانی
سنہ 2006 ءمیں اقوام متحدہ کی جانب سے منطور ہونے والی ایک قرار داد 1701جس میں فضائی حدود کی خلاف ورزیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اس کے بعد اسرائیل نے لبنان کی فضائی حدود کی بیس ہزار سے زائد مرتبہ خلاف ورزیاں کیںلیکن اسرائیلی حدود کی ایک مرتبہ خلاف ورزی پر مغربی اور عرب میڈیا میں قبضہ ہوتا نظر آ رہاہے۔یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ لبنان اور عربوں نے اسرائیل کی فضائی خلاف ورزیوں کا جواب فضائی خلاف ورزی کی شکل میں دیا ہے اور ان کو اس سے زیادہ کرنا چاہئیے۔
ایوب اسرائیل کی ان تمام جنگی دھمکیوں کا جواب ہے کہ جو وہ عربوں اور ایرانیوں کو دیاکرتا ہے،ایوب اسرائیلی فضائیہ اور حکام کے منہ پر پہلابراہ راست تھپڑ ہے جبکہ مستقبل میں اس طرح کے کئی تھپڑوں کی امید موجود ہے۔