(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی وزرائے خارجہ کی تیاری کے حوالے سے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر یہاں جمع ہیں تاکہ ایک اور غیر قانونی قابض اسرائیلی حملے پر غور کر سکیں جو ایک برادر اور خودمختار ریاست پر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محض اس حقیقت سے کہ ہمیں بار بار ایسے اجلاس بلانے پڑ رہے ہیں یہ واضح ہوتا ہے کہ قابض اسرائیل عالمی امن اور سلامتی کے لیے ایک مستقل خطرہ بن چکا ہے پاکستان سخت ترین الفاظ میں ریاست ِقطر کے خلاف سفاکانہ صہیونی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اشتعال انگیز اور غیر قانونی حملہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر سمیت بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ یہ حملہ بلا جواز تھااور اس سے علاقائی امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں غاصب اسرائیل نے ایک ایسی ریاست کو نشانہ بنایا جو امریکا اور مصر کے ساتھ مل کر فلسطین میں جنگ بندی کی کوششوں میں مصروف تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ سفاکانہ ناجائز ریاست اسرائیل کی جارحانہ سوچ اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کو بے نقاب کرتا ہے صہیونی حکومت کے یہ اقدامات اس کے جارحانہ عزائم اور عالمی نظام کو تباہ کرنے کے خطرناک ارادوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے گزشتہ دو برس میں فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اس کی انتہا پسند پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں ظالمانہ جارحیت اب خطے کے دیگر ممالک تک پھیل چکی ہے جسے ہر صورت روکا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عرب و اسلامی دنیا کو متحد ہو کر غاصبانہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہو گا پاکستان قطر کی عوام اور حکومت سے مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، قطر کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی خودمختاری اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرنے کا حق حاصل ہے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی او آئی سی کی نمائندگی کرتے ہوئے فوری بحث کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سفاکانہ اسرائیلی جارحیت پر عالمی سطح پر جواب دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر جواب دہ ٹھہرایا جائے صہیونی عزائم کی نگرانی اور اس کے توسیع پسندانہ منصوبوں کو روکنے کے لیے عرب اسلامی ٹاسک فورس قائم کی جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ او آئی سی کی تجویز کے مطابق اقوامِ متحدہ میں غاصب اسرائیل کی رکنیت معطل کرائی جائے اور صہیونی ریاست کے خلاف اضافی تعزیری اقدامات پر غور کیا جائے تاکہ اس کے غیر قانونی اقدامات کی حوصلہ شکنی ہو۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل باب ہفتم کے تحت قابض اسرائیل سے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے، غزہ میں تمام شہریوں تک بلا رکاوٹ انسانی امداد پہنچائی جائے ،طبی عملے اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
وزیرِخارجہ نے کہا کہ دو ریاستی حل کے لیے ایک بامعنی اور وقت مقررہ سیاسی عمل دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ پائیدار امن قائم ہو سکے پاکستان بطور غیرمستقل رکن سلامتی کونسل او آئی سی اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر عالمی حمایت کو متحرک کرتا رہے گا تاکہ خطے میں امن قائم ہو اور فلسطینی عوام کو ان کا حق خودارادیت مل سکے۔