قابض اسرائیلی سپریم کورٹ کا اعتراف: صہیونی جیلیں غوانتانامو بن گئیں
انہوں نے خاص طور پر اس بات پر تنقید کی کہ ریڈ کراس کو فلسطینی قیدیوں سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی جو طوفان الاقصی کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے تھے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیل کی اعلیٰ عدالت کے چیف جسٹس اسحاق عمیّت نے خبردار کیا ہے کہ دنیا اب قابض اسرائیل کی جیلوں کو امریکہ کے بدنام زمانہ قید خانہ گوانتانامو کے مترادف سمجھ رہی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر اس بات پر تنقید کی کہ ریڈ کراس کو فلسطینی قیدیوں سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی جو طوفان الاقصی کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے تھے۔
عمیّت نے یہ موقف ایک خفیہ اجلاس میں دیا جس میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پیش کردہ درخواست پر غور کیا گیا، جس میں قیدیوں سے صلیب احمر کے دورے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اجلاس میں صرف حکومت کے نمائندے موجود تھے اور درخواست دہندگان کی نمائندگی نہیں کی گئی۔
عبرانی اخبار ہارٹز نے رپورٹ کیا کہ عمیّت اور جج دافنا باراک-ایریز نے اجلاس کے دوران حکومت پر تنقید کی کہ وہ قابض اسرائیل میں سکیورٹی قیدیوں سے ریڈ کراس کے دورے کی اجازت دینے اور ان کی حالت سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے انکار کر رہی ہے۔
عدالت نے حکومت کے نمائندوں سے کہا کہ اب جو دنیا دیکھ رہی ہے وہ یہ ہے کہ سفاک صہیونی ریاست کی جیلیں گوانتانامو بن چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں یہ بات پھیل رہی ہے کہ قیدی بھوکے ہیں، درجنوں قیدی مر رہے ہیں، اور آپ ہمیں (عدالت) محاذ پر کھڑا کر رہے ہیں۔
یہ خفیہ اجلاس اس کے چند ماہ بعد ہوا جب حکومت نے قیدیوں سے ریڈ کراس کے دورے کی اجازت دینے کے سلسلے میں تاخیر کی۔ صہیونی انسانی حقوق کی تنظیموں نے فروری 2024ء میں عدالت سے درخواست دی تھی کہ تنظیم کے نمائندے قابض اسرائیل کی جیلوں کا دورہ کر سکیں۔