غزہ میں صہیونی بمباری: دس گھنٹوں میں اکتیس فلسطینی شہید
صبح سے صرف دس گھنٹوں کے دوران غزہ بھر میں اپنی اندھا دھند اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم اکتیس فلسطینی شہریوں کو شہید کر دیا جن میں چھ معصوم بچے بھی شامل ہیں
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی فوج نے ہفتے کی صبح سے صرف دس گھنٹوں کے دوران غزہ بھر میں اپنی اندھا دھند اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم اکتیس فلسطینی شہریوں کو شہید کر دیا جن میں چھ معصوم بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجنوں افراد شدید زخمی ہوئے۔ دو سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری نسل کشی کی مہم کو مزید خوفناک بنا دیا ہے۔
آج فجر کے وقت قابض اسرائیل نے شمالی اصداء گیٹ کے قریب بے گھر فلسطینیوں کی ایک خیمہ بستی کو نشانہ بنایا جس میں چھ بچوں سمیت بارہ شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ اسی شہر کے مواصی علاقے میں حمد سٹی کے قریب بمباری سے مزید چار فلسطینی شہید ہوئے۔ خان یونس کے مشرقی علاقے موراگ کے قریب امداد کے منتظر ایک فلسطینی کو قابض فوج نے گولی مار کر شہید کر دیا۔ ہلال احمر کے فیلڈ ہسپتال نے بتایا کہ القرارہ کے مواصی علاقے میں خیموں پر قابض اسرائیلی ڈرون حملے کے نتیجے میں دو خواتین شہید اور چودہ شہری زخمی حالت میں لائے گئے۔
مغازی کیمپ میں قابض اسرائیل کے ایک خودکش ڈرون نے الحمیدی خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا، جس میں تین فلسطینی شہید ہوئے۔ اسی طرح، نتساریم کے قریب امداد کے منتظر ایک اور شہری کو قابض فوج نے گولی مار کر شہید کر دیا۔ دیر البلح میں قابض اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اڑتیس سالہ مجدی صبری فتحی الشاعر شہید ہو گئے۔ النصیرات کیمپ میں الاشقر خاندان کے گھر کی چھت پر ڈرون حملے میں بھی متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔
**شمالی غزہ:** جبالیہ النزلہ میں قابض اسرائیل کی بمباری نے محمد فتحی شہادہ کی جان لے لی۔ اسی علاقے میں رمضان شنن کے گھر پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم دس افراد شہید اور متعدد لاپتہ ہیں۔ زکیم کے ساحلی علاقے میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر قابض اسرائیلی فوج نے براہِ راست گولیاں برسائیں، جس سے چھ فلسطینی شہید اور کئی زخمی ہوئے۔
اسی دوران غزہ شہر کے صبرہ محلے میں بھی قابض اسرائیلی توپ خانے نے متعدد گولے داغے جس سے مزید تباہی اور جانی نقصان ہوا۔
یہ تمام کارروائیاں اس مجرمانہ منصوبے کا حصہ ہیں جسے آٹھ اگست کو قابض اسرائیلی حکومت نے جنگی مجرم وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی تجویز پر منظور کیا تھا۔ اس منصوبے کو "جنگ ختم کرنے کے پانچ اصول” کا نام دیا گیا ہے جس میں غزہ پر دوبارہ مکمل قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو اجتماعی طور پر بے دخل کرنے کی شقیں شامل ہیں۔ اس منصوبے کے تحت سب سے پہلے غزہ شہر پر ظالمانہ قبضہ کرنے اور وہاں کے دس لاکھ شہریوں کو زبردستی جنوب کی طرف دھکیلنے کا منصوبہ ہے جس کے بعد پناہ گزین کیمپوں کو تباہ کرنے اور پورے وسطی غزہ کو روند ڈالنے کی پالیسی اپنائی جائے گی۔