حماس: نیتن یاہو کے جھوٹ ،اقوام متحدہ میں حقائق نہیں بدل سکتے
بیان میں کہا گیا کہ ظالم و قاتل نیتن یاہوکی طرف سے سیاہ پروپیگنڈا تقریر درحقیقت اپنی ناکامی کا اعتراف ہے کیونکہ عالمی رائے عامہ کے سامنے اس کی گمراہ کن مہم بے نقاب ہو چکی ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ جنگی مجرم نیتن یاہو کے اقوام متحدہ کے سامنے جھوٹ کے پلندے حقائق بدل نہیں سکتے اس بات پر افسوس ہے کہ ایک ایسے جنگی مجرم جسے بین الاقوامی فوجداری عدالت نے مطلوب قرار دیا ہے اس کو اقوام متحدہ کے فورم پر انصاف، انسانیت اور حقوق کے بارے میں خطاب کرنے کی اجازت دی گئی ۔
حماس نے بیان میں سفاک بنجمن نیتن یا ہو کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دیئے گئے خطاب (جسے دنیا کے بیشتر ممالک نے نہ سنا بلکہ واک آئوٹ کیا )کی سخت مذمت کی اور کہا کہ جنگی جرائم کے مرتکب نیتن یاہو خود ایک ایسے گہرے تنہائی کے منظر کا سامنا کر رہا تھا جہاں وہ محض خود کو اور اپنے چند حامیوں کو مخاطب کر رہا تھا۔
حماس نے واضح کیا کہ قاتل بنجمن نیتن یاہوکی بار بار دہرا ئی جانے والی جھوٹی باتیں اور اس کا انکارِ واضح اس درندگی، جبری بے دخلی اور منظم بھوک سے ہونے والی شہادتیں جو اس کے حکم پر اس کی قاتل فوج نے ہمارے غریب لوگوں کے خلاف کی ہے بین الاقوامی اور اقوامِ متحدہ کی رپورٹس میں درج شدہ حقائق کو مٹانے میں ناکام رہیں گی۔
بیان میں کہا گیا کہ ظالم و قاتل نیتن یاہوکی طرف سے سیاہ پروپیگنڈا تقریر درحقیقت اپنی ناکامی کا اعتراف ہے کیونکہ عالمی رائے عامہ کے سامنے اس کی گمراہ کن مہم بے نقاب ہو چکی ہے۔
حماس نے کہا کہ جابر نیتن یاہونے لفظ یہودی دشمنی کو بطور بہانہ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے تا کہ ان بین الاقوامی آوازوں کو خاموش کرا سکے جو قابض اسرائیل کی نسل کشی اور بھوک و تباہی کی مخالفت کر رہی ہیں مگر یہ بہانے بھی اب عوامی شعور کے سامنے بے معنی ہو چکے ہیں۔
حماس نے مزید کہا کہ اس کے دعوے کہ وہ اپنے قیدیوں کے حق میں فکرمند ہے اور بلند الفاظ میں ان کی بازیابی کا ذکر کرتا ہے حقیقت میں ایک بیمار نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی ہے کیونکہ اگر وہ واقعی اپنے قیدیوں کا محافظ ہوتا تو وہ اپنی وحشیانہ بمباری فوراً بند کر دیتا، غزہ میں جاری نسل کشی کوروکتا اور تباہ شدہ غزہ شہر کو مزید برباد ہونے سے بچاتا۔
حماس نے کہا کہ جنگی مجرم نیتن یاہو کی ضد اور جارحیت ہی اس بات کی وجہ ہیں کہ قیدیوں کی آزادی کے حصول کے لیے کوئی حقیقی معاہدہ ممکن نہیں ہو سکا۔بیان میں حماس نے کہا کہ نیتن یاہوکا یہ دعویٰ کہ حماس عالمِ گیر یہودیوں کے قتل کا ارادہ رکھتی ہے محض فلسطینی قوم اور اس کی جائز قومی مزاحمت کو دہشت گردی کے نشان کے طور پر پیش کرنے کی ایک منصوبہ بند کوشش ہے۔
حماس نے بارہا اور صاف الفاظ میں کہا کہ اس کی جدوجہد قابض اور جارح قوت کے خلاف ہے تاکہ ہماری زمین، مقدسات اور آزادی بحال ہو سکیں ۔