(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے صرف اعتراف پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں غاصب اسرائیل سے ہر طرح کا تعاون اور روابط منقطع کئے جائیں۔
حماس نے اپنے بیان میں اس اقدام کو ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعتراف ہماری عوام کی اپنی سرزمین اور مقدسات پر ناقابل تنسیخ حق کو مضبوط کرتا ہے یہ ہمارے صبر و استقامت، قربانیوں اور آزادی و واپسی کے سفر میں دیئے گئے نذرانوں کا عملی اعتراف ہے جس کا مقصد آزاد فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
حماس نے اس امر پر زور دیا کہ یہ اعتراف عملی اقدامات کے ساتھ جڑا ہونا چاہیے جو فوری طور پر فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کو روکے اور غرب اردن و القدس میں جاری قبضے، الحاق اور صہیونی منصوبوں کو ناکام بنائے۔
حماس نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اس کے اداروں پر زور دیا کہ قابض اسرائیل کو مکمل طور پر الگ تھلگ کر دیا جائے، اس کے ساتھ ہر طرح کے تعاون اور روابط منقطع کیے جائیں اس کے خلاف پابندیوں میں اضافہ کیا جائے اور اس کے جنگی مجرم رہنماؤں کو عالمی عدالتوں میں لے جا کر انسانیت کے خلاف جرائم پر جواب دہ بنایا جائے۔
حماس مزید کہا کہ قابض اسرائیل کی حکومت بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کو روندتے ہوئے کھلے عام نسل کشی، نسلی تطہیر اور جبری بے دخلی کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے ایسے میں دنیا کو دوٹوک اور عملی موقف اپنانا ہوگا تاکہ صہیونی جرائم پر لگام ڈالی جا سکے۔بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت اور آزادی کی جدوجہد ایک فطری اور جائز حق ہے جسے عالمی قوانین نے بھی تسلیم کیا ہے دنیا بھر کے ممالک پر لازم ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی پشت پناہی کریں تاکہ وہ اپنے حق خودارادیت کو حاصل کرتے ہوئے آزاد ریاست فلسطین قائم کر سکیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔