(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اقوام متحدہ، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کریں اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی، قحط مسلط کرنے اور جبری بے دخلی کو روکنے کے لیے فوری طور پر عملی اقدامات کریں۔
حماس نے اپنے ایک بیان میں قابض اسرائیلی فوج کو غزہ میں کھلے عام جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا۔ یہ بیان شمالی غزہ میں سلطان خاندان کے گھر پر کی گئی ایک ہولناک بمباری کے بعد سامنے آیا، جس میں چودہ سے زیادہ معصوم فلسطینی شہید ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی قابض اسرائیل رہائشی ٹاوروں کی منظم تباہی بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ قابض اسرائیلی قیادت کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ناگزیر ہے خاص طور پر قابض حکومت کے سربراہ جنگی مجرم بنجمن نیتن یاہو کو ان سفاکانہ جرائم پر جوابدہ ٹھہرانا ہوگا جو تاریخ کے بدترین مظالم سے بھی تجاوز کر گئے ہیں۔
حماس نے کہا کہ غزہ کے مختلف علاقوں پر قابض اسرائیل کی مسلسل بمباری دراصل منظم ریاستی دہشت گردی ہے جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی معاہدوں کو کھلے عام پامال کرنے کے مترادف ہے۔
تحریک نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کی بے بسی، اور امریکہ کی کھلی حمایت نے نیتن یاہو کو مزید قتل عام اور فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کے لیے "گرین سگنل” فراہم کر دیا ہے۔ حماس نے اسے ایک خطرناک مثال قرار دیا جو عالمی نظام کی بقا اور اس کی قانونی حیثیت کو کمزور کر رہی ہے۔