(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) ایران کے سرکاری ٹی وی نے انکشاف کیا ہے کہ وزارتِ انٹیلی جنس نے قابض اسرائیل کے حساس اور اسٹریٹیجک جوہری منصوبوں اور سائنسدانوں سے متعلق خفیہ معلومات اور دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ آپریشن رواں سال جون میں مکمل کرلیا گیا تھا خفیہ معلومات لاکھوں صفحات پر مشتمل دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز پر مبنی تھیں جس کا ایرانی حکام نے تفصیلی جائزہ لیا ہے اور اسے اس وقت تک منظرعام پر نہیں لایا گیا جب تک تمام مواد کو محفوظ مقامات تک نہیں پہنچایا گیا۔
رپورٹس کے مطابق سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے ایرانی وزیرِ انٹیلی جنس اسماعیل خطیب کا کہنا تھا کہ یہ کامیاب کارروائی ہماری انٹیلی جنس اور آپریشنل صلاحیتوں کے امتزاج کے باعث ممکن ہوئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایران لائی گئی ان قیمتی دستاویزات میں صیہونی ریاست کے سابقہ اور جاری ہتھیاروں کے منصوبے، پرانے ایٹمی ہتھیاروں کی اپ گریڈیشن اور ری پروسیسنگ کے منصوبے، امریکا اور یورپی ممالک کے ساتھ مشترکہ پروگرام اور ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھانچے و ذمہ داران سے متعلق مکمل تفصیلات شامل ہیں۔
اسماعیل خطیب کا کہنا تھا کہ ایرانی انٹیلی جنس نے ان افراد کے اداروں، کمپنیوں اور تمام ساتھیوں کے پتے بھی حاصل کر لیے ہیں۔ ان دستاویزات میں ان محققین، سائنسدانوں اور سینئر مینیجرز کی فہرست بھی شامل ہے جو اسرائیل کے غیر انسانی ہتھیاروں کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، ان میں امریکی اور یورپی سائنسدان بھی شامل ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک سو اناسی صہیونی جوہری اور عسکری ماہرین کی شناخت کرلی گئی ہے اور جون کی بارہ روزہ جنگ کے دوران ایران کی میزائل فورسز نے صیہونی ریاست کے حساس فوجی مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔
وزارتِ انٹیلی جنس نے غاصب اسرائیلی جوہری تنصیبات اور ماہرین کی ویڈیوز بھی نشر کیں ساتھ ہی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کی تصاویر بھی دکھائی گئیں جنہیں ایران اپنے خلاف اقدامات کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
اسماعیل خطیب نے انکشاف کیا کہ ظالم ناجائز ریاست اسرائیل کے اندر کئی جوہری ادارے، عسکری تنظیمیں اور عام شہری بھی ایران کے ساتھ تعاون کرتے رہے جس کے دو بڑے محرکات تھے، ایک مالی مفاد اور دوسرا صہیونی جنگی مجرم وزیراعظم سے شدید نفرت جس کی وجہ سے انہوں نے بدلے کے طور پر خفیہ معلومات ایران کو دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔