الحوثی: دوحہ اجلاس صرف بیانات تک محدود، کچھ وفود نمائندگی کے اہل ہی نہیں تھے
عرب و اسلامی سربراہی اجلاس پر تنقید کرتے ہوئے الحوثی نے کہا کہ دوحہ کانفرنس میں اعلی سطحی وفود کی شرکت کے باوجود نتائج محض بیانات تک محدود رہے اور کوئی عملی قدم سامنے نہیں آیا۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے غزہ میں صدی کا سب سے بڑا جرم انجام دے رہی ہے لیکن اسلامی دنیا کی کمزوری اور بے عملی نے قابض اسرائیل کو مزید جرات مند بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کے مناظر اتنے ہولناک ہیں کہ ہر زندہ ضمیر رکھنے والے انسان کو اس پر احتجاج کرنا چاہیے۔ سفاکانہ اسرائیلی جارحیت صرف فلسطینی عوام تک محدود نہیں بلکہ پوری اُمت مسلمہ کو نشانہ بنائے ہوئے ہے اور مسلمان صہیونی جارحیت کا شکار ہیں۔
الحوثی نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے باعث مسلمانوں اور دنیا بھر پر ذمہ داری مزید سنگین ہوگئی ہے۔ اگر مسلمان فلسطینی عوام کی مدد سے غفلت برتیں تو دنیا اور آخرت دونوں میں اس کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی روزانہ مسجدالاقصیٰ کی بے حرمتی کرتے ہیں اور بیت المقدس کو مکمل طور پرصہیونی قبضے میں لینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اسی ہفتے جنگی مجرم وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی وزیر خارجہ نے مسجدالاقصیٰ کی بے حرمتی کی۔
یمنی رہنما نے شام میں صہیونی جارحیت پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ غاصب اسرائیل جنوبی شام پر قبضے اور ڈیوڈ کوریڈور کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے جبکہ وہاں کے عوام ہر قسم کی مدد سے محروم ہیں۔ چھاپہ مار کارروائیاں، چیک پوسٹوں کا قیام اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر جابرانہ اسرائیلی فوج کی نگرانی میں انجام دی جارہی ہیں۔
عرب و اسلامی سربراہی اجلاس پر تنقید کرتے ہوئے الحوثی نے کہا کہ دوحہ کانفرنس میں اعلی سطحی وفود کی شرکت کے باوجود نتائج محض بیانات تک محدود رہے اور کوئی عملی قدم سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض شرکا کو اپنے ملکوں کی نمائندگی کا قانونی اختیار بھی حاصل نہیں تھا۔ اجلاس کے کمزور نتائج نے ظالم و ناجائز ریاست اسرائیل کو مزید جارحیت پر اکسایا اور قطر سمیت دیگر ممالک کے خلاف حملوں پر اصرار کرنے کی ترغیب دی ہے۔