(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)اقوام متحدہ میں مائیکروفون کی بار بار خرابیوں نے ترکی کے صدر، کینیڈا کے وزیراعظم اور انڈونیشیا کے صدر سمیت عالمی رہنماوں کی اہم تقاریر میں خلل پیدا کیا ہے۔
ترک خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق مائیک کی بندش کا واقعات ایسے وقت میں پیش آئے جب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں غزہ میں جاری نسل کشی اور فلسطین کی ریاست کے مسئلے پر حساس بحث جاری تھی۔
انڈونیشیا کے صدر پرابووو سبینتو کا مائیکروفون اس وقت بند ہوا جب وہ غزہ میں امن فوج بھیجنے کے منصوبے پر بات کر رہے تھے ان کے مائیک کے بندش سے مترجم کو شدید مشکل کا سامنا کرنا پڑا چند سیکنڈ بعد آڈیو بحال ہوئی تاہم یہ رکاوٹ نہایت اہم موقع پر سامنے آئی تھی۔
چند گھنٹے قبل ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کو بھی اسی طرح کی تکنیکی خرابی کا سامنا کرنا پڑا۔ترک صدر جب غزہ میں اسرائیل کی جاری نسل کشی کی مذمت اور فلسطین کو فوری طور پر ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے تو اس دوان مترجم کی آواز سنائی دی کہ صدر کی آواز نہیں آرہی ان کا مائیک بند ہے، خرابی فورا درست کر لی گئی تاہم اس دوران ہال میں ایک الجھن پیدا ہو گئی۔
سب سے ڈرامائی واقعہ بائیس سمتبر کو پیش آیا جب کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرتا ہے، جس پر مندوبین کی جانب سے تالیاں بجائی گئیں تاہم چند لمحوں بعد ان کا مائیکروفون اچانک بند ہوگیا۔تالیاں گونجنے کے باوجود آڈیو کے اچانک بند ہونے پر بعض مبصرین نے اس خلل کے وقت پر سوال اٹھائے۔
یہ تکنیکی رکاوٹیں ایسے وقت آئیں جب فلسطین اور غزہ اس سال کے ایجنڈے پر چھائے ہوئے تھے۔ہر گزرتے دن کے ساتھ کئی ممالک بشمول فرانس، بیلجیم، مالٹا، لکسمبرگ اور کینیڈا، فلسطین کو تسلیم کر رہے ہیں۔اسی دوران ترکی، انڈونیشیا اور دیگر ممالک کے رہنماں نے غزہ میں نسل کشی کو روکنے، انسانی ہمدردی کی رسائی کو یقینی بنانے اور ضرورت پڑنے پر امن فوج تعینات کرنے کے لیے فوری عالمی اقدام کا مطالبہ کیا۔