(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک باضابطہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ فریقین کے درمیان ایک ایسا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوگا، صہیونی قابض افواج غزہ سے انخلاء کرے گی، امداد کی فراہمی ممکن ہوگی اور قیدیوں کا تبادلہ عمل میں لایا جائے گا۔
تحریک نے مطالبہ کیا کہ ٹرمپ، ثالث ممالک اور عرب و اسلامی فریقین صہیونی قابضین کو معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا پابند بنائیں تاکہ وہ کسی قسم کی تاخیر یا سستی سے کام نہ لیں۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سینئر رکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ حالیہ جنگ بندی کئی عوامل کا نتیجہ ہے، تاہم اس کی بنیادی وجہ غزہ کے عوام کی عظیم قربانیوں، ان کے بے مثال صبر اور مزاحمت کی ناقابل ِ شکست پائیداری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے دفاع اور ۷ اکتوبر کی طوفان الاقصیٰ کارروائی کے ثمرات کو محفوظ رکھنے کی کاوشوں کا حصہ ہے۔
انہوں نے اس جنگ بندی کو ایک قومی کامیابی قرار دیا جو عوامی اتحاد اور مزاحمت کے ساتھ گہری وابستگی کو اجاگر کرتی ہے۔
عزت الرشق نے کہا کہ مذاکرات کے تمام مراحل میں ہماری نظر اور دل غزہ کی عوام پر مرکوز رہے کیونکہ ان کے پاکیزہ خون اور عظیم قربانیوں نے ایثار اور وفاداری کا عہد باندھا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جو کچھ صہیونی دشمن نے دو سال تک نسل کشی، قتلِ عام اور بھوک مسلط کرنے کے باوجود حاصل نہیں کیا وہ مذاکرات کی میز پر بھی حاصل کرنے میں ناکام رہاہے ۔