(روزنامہ قدس ـآنلائن خبر رساں ادارہ)قابض صیہونی ریاست کی جارحیت کے خلاف بر سرپیکار فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے سیاسی شعبے کے سینئر رکن ڈاکٹر موسٰی ابومرزوق نے کہاہے کہ فلسطینیوں کی مرضی کے خلاف مسئلہ فلسطین کے حل کی ہر کوشش ناکام ہوگی،فلسطینی اپنی زمین کے ایک ایک زرے سے محبت کرتے ہیں اور وہ اس کے ایک ٹکڑے سے بھی کبھی دست بردار نہیں ہونگے،کوئی بھی آپشن فلسطینوں کے حق واپسی کا متبادل نہیں ہو سکتا،اپنے چھینے گئے حقوق لینے کے لیے فلسطینی قوم ہر محاذ پر جدوجہد جاری رکھے گی۔
ایک فلسطینی ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے فلسطینی قوم کے اجتماعی طور پر عالمی سازشوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننے پر خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی کانفرنس جیسے منصوبے صرف اسرائیلی نظریات کی ترویج کے لیے کام کریں گے،اور ان کا مقصد صرف اورصرف مسئلہ فلسطین کا اسرائیل کے حق میں حل نکالنا ہے،منصفانہ حل نکالنا نہیں،انہوں نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ فلسطین کے باقی ماندہ علاقوں کو بھی صیہونی ریاست میں ضم کرنا چاہتا ہے۔اور فلسطینوں کو زیادہ سے زیادہ ایک صوبائی خود اختیاری کا درجہ دینے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔
ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ وارسا سیکورٹی کانفرنس اور بعد ازاں بحرین کانفرنس میں ایسے منصوبے پیش کیے گئے جن کے ذریعے صیہونی ریاست کو فلسطینیوں پر مسلسل مسلط رکھا جائے،امریکا اور صہیونی طاقتیں مل کر فلسطینیوں کو ان کے تمام حقوق سے محروم کرنا چاہتی ہیں۔
ابو مرزوق کایہ بھی کہنا تھا کہ فلسطینوں کا مقفقہ موقف ایک ہونے تک کوئی بھی امن منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا،منامہ کانفرنس انتہائی بے مقصد اور ہوا میں تیر چلانے کے مترادف تھی،جن کا مقصد زمینی حقائق کو جھٹلانا تھا جو اب اتنا آسان نہیں ہے،دشمن اپنے منصوبوں سے نہ تو معیشت بہتر کرسکتا ہے نہ سیاست بدل سکتا ہے۔ نہ ہماری عمارتیں، سڑکیں، کارخانے اور دیگر املاک بدل سکتا ہے۔ فلسطینی قوم جلد آزادی کی منزل سے ہم کنار ہوگی۔ مناما کانفرنس میں جو موجود تھے ان کی حیثیت غیر موجود کی سی تھی اور جو غیر موجود تھے انہوںنے یہ کانفرنس ہی مسترد کردی تھی۔
انہوںنے فلسطین کی داخلی صف بندی اور قومی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوںنے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور تمام فلسطینی ایک موقف اختیار کرکے علاقائی اور عالمی دبائو کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔