(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) واشنگٹن کے معروف تحقیقی ادارے ’پیو ریسرچ سینٹر‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک تازہ عالمی سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں قابض اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف شدید عوامی ردعمل پایا جاتا ہے۔ اس سروے کے مطابق چوبیس میں سے بیس ممالک میں نصف سے زیادہ آبادی غاصب ظالم و جابر ریاست کے بارے میں منفی رائے رکھتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ترکیہ، انڈونیشیا، جاپان اور نیدرلینڈز ان ممالک میں شامل ہیں جہاں اسرائیل کے خلاف سب سے زیادہ منفی رویے پائے جاتے ہیں۔ ترکیہ میں ترانوے فیصد، انڈونیشیا میں اسی فیصد، جاپان میں اناسی فیصد اور نیدرلینڈز میں اٹھہتر فیصد افراد نے قابض اسرائیل کے بارے میں منفی رائے کا اظہار کیا۔
یہ سروے ظاہر کرتا ہے کہ مغربی ممالک میں بھی سفاک ریاست کے حوالے سے عوامی اور حکومتی آراء میں واضح فرق موجود ہے۔ اٹلی، جرمنی، فرانس اور برطانیہ جیسے ممالک میں عوامی سطح پر ظالم اسرائیل کے خلاف مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ میں قابض اسرائیل کے بارے میں منفی رائے رکھنے والوں کی شرح 2013 میں چوالیس فیصد تھی جو اب بڑھ کر اکسٹھ فیصد ہو گئی ہے۔
امریکہ اور کینیڈا جیسے ممالک جو طویل عرصے سے غاصب اسرائیل کے قریبی اتحادی رہے ہیں وہاں بھی حمایت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ امریکہ میں اسرائیل کے بارے میں منفی رائے رکھنے والوں کی تعداد مارچ 2022 میں بیالیس فیصد سے بڑھ کر مارچ 2025 میں تراپن فیصد ہو گئی ہے۔
سروے کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ جن ممالک کے سفاک صہیونی حکومت کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات ہیں وہاں بھی عوامی حمایت میں کمی آئی ہے۔ مثال کے طور پر بھارت میں جہاں قابض اسرائیل کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری ہے وہاں صرف چونتیس فیصد لوگوں نے غاصب اسرائیل کی حمایت کی جبکہ انتیس فیصد نے منفی رائے کا اظہار کیا۔
یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر قابض اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیوں، غزہ میں اجتماعی قتلِ عام اور فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف عوامی شعور بیدار ہو رہا ہے جس کی وجہ سے عوامی رائے اور حکومتی پالیسیوں کے درمیان خلیج گہری ہوتی جا رہی ہے