قابض اسرائیل کے قیدیوں پر بہیمانہ تشدد، جسمانی اذیتوں کا انکشاف
قیدیوں کے جسموں پر ربڑ کی گولیاں برسائی جا رہی ہیں، ان کی پسلیاں توڑی جا رہی ہیں، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے جا رہے ہیں اور ان کے جسموں پر سگریٹ بجھائے جا رہے ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی ریاست کی جیلوں میں قید فلسطینی اسیران پر ڈھائے جانے والے مظالم کی تفصیلات نے ایک بار پھر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی نگرانی کرنے والے ادارے "اسیران کلب” نے ایسے چشم کشا انکشافات کیے ہیں جو نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی پامالی کا ثبوت ہیں بلکہ فلسطینی قوم کے خلاف جاری منظم نسل کشی کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔
ادارے کی جانب سے پیر کو جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی کے پہلے نصف میں وکلاء نے متعدد جیلوں کا دورہ کیا اور قیدیوں سے براہ راست ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں سامنے آنے والی گواہیاں ناقابلِ تصور حد تک دردناک ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سفاک و جابر صہیونی انتظامیہ نے فلسطینی اسیران پر بدترین تشدد روا رکھا ہوا ہے۔
قیدیوں کو منظم طریقے سے اذیت دی جا رہی ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:
جسمانی تشدد: قیدیوں کے جسموں پر ربڑ کی گولیاں برسائی جا رہی ہیں، ان کی پسلیاں توڑی جا رہی ہیں، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے جا رہے ہیں اور ان کے جسموں پر سگریٹ بجھائے جا رہے ہیں۔
فاقہ کشی: قیدیوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھا جا رہا ہے جس سے وہ شدید کمزوری اور غذائی قلت کا شکار ہو رہے ہیں۔
طبی غفلت: بیمار قیدیوں کو طبی سہولیات سے مکمل طور پر محروم رکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان کی حالت مزید بگڑ رہی ہے۔
متعدی امراض: جیلوں میں صفائی کے ناقص انتظامات اور طبی غفلت کے باعث جلدی بیماریاں، خصوصاً خارش جیسی متعدد بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہے۔
اسیران کلب نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ اس وقت دس ہزار آٹھ سوسے زائد فلسطینی قابض اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں جن میں بچے، خواتین اور بیمار افراد بھی شامل ہیں۔ ان میں سے متعدد کی زندگیاں مسلسل خطرے میں ہیں۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت نے غزہ میں جاری نسل کشی کے آغاز کے بعد سے کئی خفیہ جیلیں اور عقوبت خانے فعال کر دیے ہیں، جن میں راکفیٹ، سدی تیمان، عناتوت اور عوفرکے کیمپ شامل ہیں۔ یہ مراکز اب باقاعدہ ٹارچر سینٹر بن چکے ہیں جہاں قیدیوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔
اسیران کلب نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاموش تماشائی بننے کے بجائے ظالم ریاست کے ان جرائم پر اس کے رہنماؤں کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کو قابض اسرائیل کو حاصل عالمی استثنیٰ ختم کرنا چاہیے تاکہ ظلم کرنے والے ہاتھ قانون کی گرفت میں آ سکیں۔
یہ مظالم ساتھ اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری وحشیانہ نسل کشی کا ہی تسلسل ہیں جس میں اب تک دو لاکھ سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ وسیع پیمانے پر تباہی کی یہ لہر اب قیدیوں کے اذیت خانوں تک جا پہنچی ہے، جہاں قابض ریاست اپنی سفاکیت کی تمام حدیں پار کر رہی ہے۔ فلسطینی قیدیوں پر ڈھائے جانے والے یہ مظالم نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ انسانی ضمیر کے منہ پر ایک طمانچہ بھی ہیں۔