(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض ریاست کے جنگی جرائم پر عالمی خاموشی کو چیلنج کرتے ہوئے بلجیم کی وفاقی پولیس نے دو سفاک صہیونی فوجی اہلکاروں کو گرفتار کر لیا ہے جن پر غزہ میں انسانیت سوز مظالم، قتل عام اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات ہیں۔ یہ گرفتاری دو عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے دائر کی گئی باضابطہ شکایت کی بنیاد پر عمل میں آئی جنہوں نے ان فوجیوں کی غزہ میں جاری جارحیت میں شرکت کی نشاندہی کی تھی۔
پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں انسانی حقوق کی تنظیم "ہند رجب فاؤنڈیشن” (ایچ ار ایف) نے تصدیق کی کہ دونوں غاصب فوجی بلجیم کے شہر بوم میں منعقد ہونے والے مشہور ٹومورولینڈ میوزک فیسٹیول میں شرکت کے لیے موجود تھے، جہاں ان کی شناخت کر کے انہیں فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں مشتبہ افراد کی شناخت فیسٹیول کے دوران کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔ ان پر غزہ میں قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے انجام دیے جانے والے جنگی جرائم میں براہ راست ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
بلجیم کے مستند تحقیقی ادارے مڈل ایسٹ آئی کے مطابق گرفتاری کے بعد دونوں فوجی اہلکاروں سے باضابطہ تفتیش کی گئی تاہم بعد میں انہیں عارضی طور پر رہا کر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود، بلجیم کے فیڈرل پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ جنگی جرائم کے الزامات پر باقاعدہ فوجداری تحقیقات جاری رہیں گی۔
یہ شکایت گزشتہ ہفتے انسانی حقوق کے لیے سرگرم دو بین الاقوامی تنظیموں، "ہند رجب فاؤنڈیشن” اور "گلوبل لیگل ایکشن نیٹ ورک” (جی ایل اے این) نے دائر کی تھی۔ ان تنظیموں نے ثبوت اور شواہد پر مبنی دستاویزات جمع کروا کر بلجیم کے عدالتی نظام کو متحرک کیا۔
بلجیم میں جنگی جرائم کے مُرتکب سفاک صہیونی فوجیوں کی یہ گرفتاری ایک اہم پیش رفت ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ دنیا بھر میں قابض ریاست کے جرائم کے خلاف ضمیر بیدار ہو رہا ہے۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ صہیونی افسران جو غزہ میں نہتے عوام پر بمباری، بچوں کے قتل عام اور ہسپتالوں کی تباہی کا سبب بنے اب قانون کے شکنجے سے بچ نہیں سکیں گے۔