غزہ میں بھوک سے اموات، نسل کشی کا نیا ظالمانہ ہتھکنڈہ
قابض فوج نے شمالی غزہ میں امداد کے منتظر نہتے اور خوراک کے متلاشی شہریوں پر اس وقت اندھا دھند فائرنگ کر دی جب ان سے ہاتھ بلند کر کے آگے بڑھنے کو کہا گیا تھا
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اتوار کے روز قابض اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں امداد کے منتظر نہتے اور خوراک کے متلاشی شہریوں پر اس وقت اندھا دھند فائرنگ کر دی جب ان سے ہاتھ بلند کر کے آگے بڑھنے کو کہا گیا تھا۔ اس سفاکانہ اور مجرمانہ حملے میں کم از کم سڑسٹھ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
یورومیڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہزاروں شہری جو کئی دنوں سے فاقہ کشی کا شکار تھے شمال مغربی غزہ کے علاقے الواحہ میں اس امید پر جمع ہوئے کہ انہیں امدادی ٹرکوں سے آٹا مل جائے گا۔ ادارے کی فیلڈ ٹیم نے بتایا کہ جب امداد کے متلاشی افراد وہاں پہنچے تو قابض فوجی ٹینک پہلے سے موجود تھے۔ فوج نے لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیاکہ ہاتھ بلند کرو، ٹینکوں کے سامنے سے گزرو، جو آٹا چاہتا ہے وہ آگے آئے۔ جیسے ہی تقریباً دو سو لوگ امید لیے آگے بڑھے، غاصب جابر فوج نے ان پر براہ راست گولیاں برسا دیں۔ اس خونی حملے میں سڑسٹھ معصوم شہری شہید اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہوئے جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
ایک اور واقعے میں رفح شہر میں غزہ ہیومینیٹیرین نامی بدنامِ زمانہ تنظیم کے امدادی مرکز پر خوراک لینے کی کوشش کرنے والے مزید چھ بھوک سے نڈھال شہری شہید کر دیے گئے۔ یہ واقعات ایک منظم پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں جہاں امدادی مراکز کو موت کے جال میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
یورومیڈ نے زور دیا کہ یہ مناظر بین الاقوامی انسانی اور فوجداری قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ قتلِ عمد، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا اور شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا یہ تمام افعال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ ادارے کے مطابق امداد کو روکنا اور سیاسی سطح پر قابض اسرائیلی قیادت کے نسل کشی پر مبنی بیانات اس بات کی واضح علامت ہیں کہ یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے جو اقوامِ متحدہ کے جینواء کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
ادارے نے عالمی برادری خاص طور پر ان جرائم میں معاون حکومتوں کو ان مظالم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ یہ مطالبہ کیا گیا کہ غزہ ہیومنیٹیرین کے تمام کام فوری طور پر روکے جائیں اور اس کی سرگرمیوں کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ ذمہ داروں کو عالمی عدالتوں کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ تنظیم نے عالمی عدالتِ انصاف سے جنگی کرائم کے مُرتکب وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری کو فوری طور پر نافذ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔