(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) برطانوی دارالحکومت لندن میں ہفتے کے روز قابض اسرائیل کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے والے درجنوں پُرامن افراد کو صہیونی حمایت یافتہ برطانوی حکومت کے حکم پر اُس وقت پولیس نے گرفتار کر لیا جب وہ فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے تھے۔
یہ گرفتاریاں معروف تحریک "فلسطین ایکشن” کے حامی مظاہرین کے خلاف ہوئیں جنہیں لندن کے مرکزی علاقے ویسٹ منسٹر میں پارلیمنٹ اسکوائر کے قریب فلسطین کے حق میں بینرز اٹھانے اور مظاہرہ کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا۔ لندن پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اس کارروائی میں پچپن افراد کو گرفتار کیا گیا۔
صہیونی حمایتی برطانوی حکومت نے جولائی کے آغاز میں فلسطین ایکشن نامی تنظیم پر پابندی عائد کر دی تھی اور اس پرامن انسانی حقوق کی تنظیم کو صہیونی حکومت کی خوشنودی کے لیے سنہ2000ء کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
ڈیفینڈ آور جوریز نامی تنظیم جو فلسطین ایکشن کی حمایت میں ملک گیر مظاہرے منظم کر رہی ہے کا کہنا ہے کہ صرف آج کے دن پورے برطانیہ میں ایڈنبرا، بریسٹل اور مانچسٹر سمیت مختلف شہروں سے مجموعی طور پر سو افراد کو گرفتار کیا گیا، جس کے بعد اس تحریک سے وابستہ اب تک گرفتار افراد کی تعداد تقریباً دو سو ہو چکی ہے۔
لندن میں مظاہرین نے سفید پلے کارڈز پر جلی حروف میں تحریر کیا:”میں نسل کشی کے خلاف ہوں اور میں فلسطین ایکشن کے ساتھ ہوں”۔ مظاہرے میں ایک شخص نے گرفتاری کے وقت پکار کر کہا: "اس ملک میں آزادیِ اظہار دم توڑ چکی ہے، لندن پولیس شرم کرو!”
ڈیفینڈ آور جوریز گروپ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہاکہ برطانوی حکومت قابض اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی میں شریکِ جرم ہے۔ حکومت ان آوازوں کو خاموش کر دینا چاہتی ہے جو اس سازباز کو بے نقاب کر رہی ہیں۔