غزہ کی صورتحال پر حماس اور اسلامی جہاد کی اہم مشاورت
بیان میں کہا گیا کہ صہیونی حکومت فلسطینیوں کو کچل کر اپنے سامراجی منصوبے مسلط کرنا چاہتا ہے لیکن فلسطینی عوام اپنے خون سے ہر روز ان منصوبوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں جاری نسل کشی، قحط اور قابض اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے خلاف اسلامی تحریک ِمزاحمت حماس اور اسلامی جہاد تحریکِ فلسطین کے اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان اتوار کو ایک اہم ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں فلسطینی عوام کو درپیش سنگین سیاسی اور انسانی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں حماس کے وفد کی قیادت ،قیادت کونسل کے سربراہ محمد درویش نے کی جبکہ اسلامی جہاد کے وفد کی سربراہی زیاد النخالہ نے کی۔
دونوں وفود نے فلسطینی عوام کی بے مثال قربانیوں اور ان ناقابل بیان مصائب کو خراج تحسین پیش کیا جو وہ قابض اسرائیل کی روزانہ کی درندگی، بھوک، بمباری اور جبری بے دخلی کے خلاف جھیل رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ صہیونی حکومت فلسطینیوں کو کچل کر اپنے سامراجی منصوبے مسلط کرنا چاہتا ہے لیکن فلسطینی عوام اپنے خون سے ہر روز ان منصوبوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔
دونوں جماعتوں نے مجاہدین کی عظیم قربانیوں اور بہادری کو سراہتے ہوئے قابض فوج کو پہنچنے والے بھاری جانی و مالی نقصان پر فخر کا اظہار کیا۔
ملاقات میں جاری مذاکراتی عمل اور ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر بھی گفتگو ہوئی۔ حماس اور اسلامی جہاد نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی بھی مذاکرات صرف اسی صورت میں قابلِ قبول ہوں گے جب وہ فلسطینی عوام کے بنیادی مطالبات کی تکمیل کی ضمانت دیں۔ ان مطالبات میں جنگ کا مکمل خاتمہ، قابض صہیونی فوج کا غزہ سے مکمل انخلاء، تمام سرحدی گزرگاہوں کا کھولنا اور تباہ شدہ علاقوں کی فوری تعمیر نو شامل ہیں۔
دونوں وفود نے قابض اسرائیل کی جانب سے ان تجاویز پر دیے گئے ردعمل اور اس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی تفصیلی غور کیا۔ یہ ملاقات فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کے درمیان اتحاد، ثابت قدمی اور غاصب ریاست کے خلاف مشترکہ حکمت عملی کے عزم کا واضح مظہر ہے۔