(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) یمن میں انصار اللہ کے قائد عبدالملک الحوثی نے ایک پرجوش تقریر میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ جب تک غزہ کے مظلوم عوام پر قابض اسرائیل کے حملے اور محاصرہ جاری رہیں گے صہیونی دشمن کی سمندری گزرگاہوں کو بند رکھنے کا فیصلہ بھی پوری قوت سے نافذ رہے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ یمنی مزاحمت نے رواں ہفتے پینتالیس عسکری کارروائیاں کی ہیں جن میں بیلسٹک اور ہائپر سونک میزائلوں، ڈرونز اور جنگی کشتیوں کا استعمال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام کارروائیاں غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت اور قابض اسرائیل کے تکبر کو خاک میں ملانے کے واحد مقصد کے تحت کی گئیں۔
عبدالملک الحوثی نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل کی جنوبی بندرگاہ "ام الرشراش” پر پابندی کے باوجود کچھ تجارتی کمپنیاں وہاں سامان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن وہ سنگین غلط فہمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمنی مزاحمت نے دو تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنا کر ثابت کر دیا ہے کہ ان کا فیصلہ حتمی ہے اور جو کوئی بھی غزہ پر جاری مظالم کے دوران صہیونی ریاست کی مدد کرے گا اسے اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ کوئی بھی کمپنی جو صہیونی دشمن کو سامان فراہم کرے گی اسے اس آپریشنل زون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ ہماری واضح جنگی پالیسی ہے اور ہم اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
حوثی رہنما نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہاکہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح دو ملین سے زائد انسان، جن میں بچے، خواتین اور بیمار شامل ہیں، بھوک، پیاس اور صہیونی درندگی کے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ جو خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہتا ہے درحقیقت صہیونی مجرموں کا سب سے بڑا سرپرست ہے اور ان کے نسل کشی کے جرائم میں برابر کا شریک ہے۔
عبدالملک الحوثی کے یہ بیانات نہ صرف یمن کے مزاحمتی جذبے کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ دنیا کے ان تمام آزاد ضمیر انسانوں کے لیے بھی ایک پیغام ہیں جو غزہ میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم پر خاموش ہیں۔