انسانی حقوق گروپ کی ’یو این‘ عہدیدار پر امریکی پابندیوں کی شدید مذمت
یہ اقدام امریکہ کی اس واضح پالیسی کی عکاسی ہے جو قابض اسرائیل کی جنگی جرائم، فلسطینیوں پر جاری نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) یورومیڈیٹرینین انسانی حقوق کے ادارے نے سخت الفاظ میں امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز پر عائد کی گئی پابندیوں کی بھرپور مذمت کی ہے۔
ادارے نے بتایا کہ یہ اقدام امریکہ کی اس واضح پالیسی کی عکاسی ہے جو قابض اسرائیل کی جنگی جرائم، فلسطینیوں پر جاری نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کی ہر آزاد کوشش کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
یورومیڈیٹرینین نے کہا کہ یہ پابندیاں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں سے یکسر انحراف ہیں اور اقوام متحدہ کی خود مختاری اور اس کے نمائندوں کے آزادانہ کام کے لیے ایک براہ راست دھمکی ہیں۔
ادارے نے فرانسسکا البانیز کو ایک ایسی بہادر اور ذمہ دار آواز قرار دیا جو اپنے اخلاقی فرض کو نبھاتے ہوئے غزہ میں قابض اسرائیل کے قتل عام کو کھلے عام نسل کشی قرار دیتی ہیں اور دنیا کو اس ظلم کی حقیقت دکھانے میں پیش پیش رہی ہیں۔
فرانسسکا البانیز کا کام مکمل طور پر جائز اور اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل کی طرف سے دی گئی ذمہ داری کے عین مطابق ہے، جس کا مقصد قابض اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں کیے جانے والے مظالم کی نگرانی اور ذمہ داروں کو جواب دہ بنانا ہے۔
ادارے نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اس نمائندہ پر عائد کی گئی پابندیاں دراصل حقائق کو دبانے کی ایک مایوس کن کوشش ہیں اور یہ ہر اس شخص کو خبردار کرنے کی کوشش ہے جو قابض اسرائیل کے ظلم کے شکار فلسطینیوں کے دفاع میں آواز بلند کرتا ہے۔
یورومیڈیٹرینین نے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس اقدام کی شدید مذمت اور اقوام متحدہ، ہائی کمیشن برائے حقوق انسانی اور دیگر متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس نمائندہ کی آزادی اور اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے نظام کی خود مختاری کا تحفظ کریں۔
واشنگٹن کی پابندیاں اور ردعمل
امریکہ نے کل 9 جولائی کو اقوام متحدہ کی نمائندہ فرانسسکا البانیز پر پابندیاں عائد کیں، جس کی وجہ ان کے اقوام متحدہ کی عدالت کے لیے قابض اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو سمیت دیگر پر جرائم کے الزامات کو اجاگر کرنا تھی۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ اب امریکہ قابض اسرائیل اور اپنے مفادات کے خلاف چلنے والی ایسی ہر سازش کو برداشت نہیں کرے گا اور اس جنگی مہم کی سربراہ فرانسسکا البانیز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
یہ پابندیاں ان چند گناہ گاروں کے خلاف کی گئی ہیں جنہوں نے انسانی ضمیر کے تحت قابض اسرائیل کی جنگی درندگی کو بے نقاب کیا ہے، جبکہ امریکہ خود اس درندگی کا سب سے بڑا حامی بنا ہوا ہے۔