(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) القدس کی گورنری نے ایک اشتعال انگیز واقعے کی تصدیق کی ہے جس میں قابض اسرائیلی ریاست کے ایک انتہا پسند اور سابق رکن کنیسٹ صہیونی ربی یہودا گلیک نے مسجد اقصیٰ کے اندر قبہ الصخرہ کے صحن میں داخل ہو کر تلمودی خرافات پر مبنی وضاحتیں پیش کیں اور اپنے ہمراہ آئے وفد کو جھوٹی مذہبی کہانیاں سنائیں۔
محافظہ القدس کے مطابق یہودا گلیک قابض اسرائیل کے مذہبی انتہا پسند حلقوں کا ایک نمایاں چہرہ ہے، جو بارہا مسجد اقصیٰ پر صہیونی تسلط کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور اس مقدس مقام میں داخل ہونے، اسے ناپاک کرنے اور توراتی رسومات کے نفاذ کی منظم مہمات چلاتا رہاہے۔
یہ دراندازی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جولائی کے آغاز سے مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں صہیونی انتہا پسندی کے حملے شدید تر ہوتے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ جولائی کے صرف ابتدائی پانچ دنوں میں مسجد اقصیٰ کے اندر قابض اسرائیلی پولیس کی سرپرستی میں چھ صہیونی شادی کی تقریبات منعقد ہوئیں جن میں گانے، تالیاں، اجتماعی رقص اور خوشی کی رسمیں انجام دی گئیں۔ ان تمام حرکات کی منظوری بنجمن نیتن یاہو کی فاشسٹ حکومت کے شدت پسند دہشتگرد وزیر برائے قومی سکیورٹی ایتمار بن گویر نے دی جنہوں نے احکامات جاری کیے کہ صہیونی انتہا پسند اپنی رسومات مسجد اقصیٰ کے کسی بھی حصے میں انجام دے سکتے ہیں۔
القدس گورنری نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں صہیونی دراندازی کا دائرہ کار مزید بڑھ گیا ہے۔ درانداز مغربی بائیکہ کی مزید سیڑھیاں چڑھنے لگے ہیں اور ان کی آوازیں قبہ الصخرہ کے انتہائی قریب سنی گئیں۔ یہ سب کچھ بتدریج ہوا۔ پہلے یہ لوگ صرف باب السلسلہ سے گزر کر جاتے تھے، پھر قایتبای کے سبیل پر رکتے، وہاں سے پانی پیتے اور اب وہ مسجد کے اندر زیادہ گہرائی تک پہنچنے لگے ہیں۔
گزشتہ منگل کو قابض اسرائیلی فوج نے باب المغاربہ بند کیا تاکہ دو سوآٹھ صہیونی انتہا پسند اور مزید سو سیاحتی لبادے میں آنے والوں کو مسجد میں داخل کروایا جا سکے۔ محافظہ القدس نے انکشاف کیا کہ 2025 کے آغاز سے اب تک تینتیس ہزار چھ سو چونتیس صہیونی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کر چکے ہیں جو صریحاً ناقابل برداشت اشتعال انگیزی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ رواں سال مسجد اقصیٰ میں ایسے مذہبی مظالم انجام دیے گئے جن کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ قابض صہیونی ایک قربانی کا جانور مسجد کے اندر لانے لگے تھے تاکہ وہاں اسے ذبح کیا جائے، مگر مسجد کے چوکنا محافظوں نے ان کی یہ سازش ناکام بنا دی۔ اس کے علاوہ قبة الصخرة کے قریب خون آلود گوشت لایا گیا قابض اسرائیل کا پرچم مسجد کے صحنوں میں لہرایا گیا اور مذہبی تہوار منائے گئے۔