نیتن یاہو کے بیانات شکست خوردہ ذہنیت کا عکاس ہیں: عزت الرشق
بدھ کی صبح جاری کردہ اپنے مختصر بیان میں الرشق نے کہا کہ نیتن یاہو کے یہ الفاظ حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور محض اس کی ذہنی ہزیمت اور بڑھتی ہوئی مایوسی کا عکاس ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریکِ مزاحمت حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے غاصب وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ بیانات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ تمام صہیونی قیدیوں کی رہائی اور حماس کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائے گا۔
بدھ کی صبح جاری کردہ اپنے مختصر بیان میں الرشق نے کہا کہ نیتن یاہو کے یہ الفاظ حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور محض اس کی ذہنی ہزیمت اور بڑھتی ہوئی مایوسی کا عکاس ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ قابض فوجی کمانڈر خود اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ اپنی تمام تر فوجی قوت اور وحشیانہ کارروائیوں کے باوجود اپنے قیدیوں کو فوجی طریقے سے واپس لانے میں ناکام رہے ہیں۔
الرشق نے وضاحت کرتے ہوئےکہا کہ اب صرف ایک ہی راستہ باقی ہے اور وہ ہے فلسطینی مزاحمت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا ایک سنجیدہ معاہدہ۔
حماس کے سینئر رہنما نے زور دے کر کہا کہ غزہ کبھی بھی سر نہیں جھکائے گا۔ مزاحمت نہ صرف مضبوطی سے قائم ہے بلکہ اس نے اپنی شرائط بھی منوا لی ہیں اور آئندہ بھی اپنی شرائط خود طے کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس، فلسطینی عوام اور غزہ کا مستقبل دشمن کی رحمت پر نہیں بلکہ میدان جنگ میں ثابت قدمی اور مزاحمت کی کامیابیوں سے وابستہ ہے۔
تاہم زمینی حقائق اور میدان جنگ کی صورتحال صہیونی وزیرِاعظم کے بیانات سے برعکس ہے۔ غزہ کی مزاحمت آج بھی میدان میں استقامت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ساتھ اکتوبر 2023ء سے اب تک صہیونی حملوں میں ایک لاکھ چورانوے ہزارسے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیںجن میں اکثریت معصوم بچوں، خواتین اور عام شہریوں کی ہے۔ لیکن ان تمام مصائب کے باوجود، فلسطینیوں کا عزم اور حوصلہ برقرار ہے۔