غزہ میں ہزاروں نوزائیدہ خطرے میں، ہر لمحہ قیمتی ہے: یونیسف
کیتھرین رسل نے بتایا کہ کئی فلسطینی مائیں یا تو قابض اسرائیل کی بمباری میں شہید ہو چکی ہیں یا انتہائی بھوک کے باعث اپنے بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسف‘ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہزاروں فلسطینی نوزائیدہ بچے ضروری غذا سے محروم ہیں اور ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ ادارے نے زور دیا ہے کہ ہر لمحہ قیمتی ہے اور اسے ضائع کیے بغیر زندگیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہونگے ۔
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے اپنے ایک پیغام میں غزہ کی ناگفتہ بہ صورتِ حال کی طرف توجہ دلائی۔
کیتھرین رسل نے بتایا کہ کئی فلسطینی مائیں یا تو قابض اسرائیل کی بمباری میں شہید ہو چکی ہیں یا انتہائی بھوک کے باعث اپنے بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ہزاروں نوزائیدہ بچے موت کے دہانے پر ہیں یا ان کے جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔
صہیونی حکومت نے دو مارچ سے غزہ کی تمام سرحدیں مکمل بند کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے تقریباًچار اشارعیہ دو ملین فلسطینی شدید قحط سالی کا شکار ہو چکے ہیں۔
ستمبر سنہ2023ء سے قابض اسرائیل غزہ پر نسل کشی کی وحشیانہ جنگ لڑ رہا ہے جس میں قتل، قحط، تباہی اور جبری بے دخلی شامل ہے۔ یہ تمام مظالم بین الاقوامی برادری اور عالمی عدالتِ انصاف کے روکنے کے حکم کے باوجود جاری ہیں۔
امریکی حمایت یافتہ اس درندگی نے اب تک ایک لاکھ چورانوے ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کر دیا ہے جن میں اکثریت بچے اور خواتین کی ہے۔ مزید گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں جبکہ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ بھوک و بیماری نے بھی سینکڑوں جانیں لے لی ہیں جن میں بہت سے معصوم بچے شامل ہیں۔