بریکس کاغزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ ، حماس کا خیرمقدم
بریکس کے سربراہان نے اپنی مشترکہ قرارداد میں قابض اسرائیل سے غزہ اور تمام فلسطینی زمینوں سے مکمل انخلا اور جنگ بندی کا مستقل، فوری اور غیر مشروط نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے بریکس ممالک کی جانب سے غزہ میں فوری جنگ بندی اور قابض اسرائیل کی مکمل انخلا کے مطالبے کا پرخلوص خیرمقدم کیا ہے۔ حماس نے اس مطالبے کو بغیر کسی شرط کے فلسطینی زمینوں سے قابض صہیونی فوج کے انخلا کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔
یہ بیان حماس نے برازیل کے دارالحکومت میں منعقدہ بریکس سربراہی اجلاس کے اختتامی اعلان پر جاری کیا ہے۔
حماس نے کہا کہ ہم بریکس کے اجلاس کے مشترکہ اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی، قابض فوج کے انخلا اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں، خاص طور پر بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی مذمت شامل ہے۔
مزید کہا گیا کہ ہم بریکس کے ممالک اور دنیا بھر کی تمام حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قابض صہیونی دہشتگرد حکومت پر بین الاقوامی قوانین کی پابندی کے لیے دباؤ ڈالیں اور غزہ میں بے گناہ شہریوں کے خلاف جاری ظالمانہ جنگ کو فوری بند کرائیں۔
حماس نے قابض اسرائیل کے سفاکانہ محاصرے کے خاتمے کا بھی پرزور مطالبہ کیا ہےجوچار اشاریہ دو ملین فلسطینیوں کی زندگیوں کو اس خوفناک گھیراؤ میں جکڑے ہوئے ہے۔
بریکس کے سربراہان نے اپنی مشترکہ قرارداد میں قابض اسرائیل سے غزہ اور تمام فلسطینی زمینوں سے مکمل انخلا اور جنگ بندی کا مستقل، فوری اور غیر مشروط نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ اجلاس چھ اور ساتھ جولائی 2025 کو برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں منعقد ہوا۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ غزہ فلسطین کا ناقابل تقسیم حصہ ہے اور اس کی آزادی ہر فلسطینی کا بنیادی حق ہے۔
ساتھ اکتوبر 2025 سے قابض صہیونی حکومت امریکہ کی حمایت میں غزہ میں ایک وسیع تر نسل کشی کر رہا ہے جس میں قتل و بھوک، تباہی اور لاکھوں فلسطینیوں کی بے دخلی شامل ہے جبکہ عالمی اپیلوں اور عالمی عدالت کے احکامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
اس وحشیانہ جنگ میں اب تک ایک لاکھ ترانوے ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہیں جبکہ گیارہ ہزار سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔ لاکھوں فلسطینی بے گھر اور قحط کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں جن میں بے شمار بچے بھی شامل ہیں۔