(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے امریکہ کی وزارتِ خارجہ کی اُس بے بنیاد اور گمراہ کن الزام تراشی کو دوٹوک انداز میں مسترد کر دیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمت نے انسانی امداد فراہم کرنے والے امریکی کارکنان پر بم پھینکے ہیں۔
اتوار کے روز جاری کردہ ایک پُرجوش بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ الزام دراصل ایک کھلی کوشش ہے جس کا مقصد قابض صہیونی حکومت کی نسل کشی کو جواز دینا ہے اور غزہ کے نہتے شہریوں کے خلاف جاری قتل و بھوک کا تسلسل برقرار رکھنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکی وزارت ِخارجہ کی یہ زبان قابض فوجی نسل کُش بیانیے سے مکمل ہم آہنگی رکھتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سنہ2023ء میں شروع ہونے والی غزہ پر مسلط کی گئی خونی جنگ کے دوران قابض صہیونی فوج کی مشینری مسلسل ایسی جھوٹی کہانیاں گھڑ کر سامنے لاتی رہی ہے جن کے ذریعے نہتے فلسطینی شہریوں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کو قانونی رنگ دیا جا سکے۔
حکومتی میڈیا دفتر نے واضح کیا کہ جسے غزہ ہیومنٹیرین فاؤنڈیشن کہا جا رہا ہے وہ کوئی انسانی امدادی ادارہ نہیں بلکہ درحقیقت ایک صہیونی امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کا چہرہ ہے۔ اسی جی ایچ ایف کی سرگرمیوں کے نتیجے میں اب تک ساتھ سو اکاون معصوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جب کہ چار ہزار نو سو اکتیس شدید زخمی ہوئےاور اُنتالیس افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
بیان کے مطابق یہ تمام مظلوم شہری اُس وقت شہید ہوئے جب وہ نام نہاد امدادی مراکز کی طرف جانے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں ایسے خطرناک اور ممنوعہ علاقوں میں قائم کیا گیا تھا جو مکمل طور پر قابض اسرائیل کی براہِ راست فائرنگ کی زد میں تھے اور جن کی تمام کارروائیاں بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی پر مبنی تھیں۔
حکومتی میڈیا دفتر نے کہا کہ امریکہ جس ادارے کی حمایت میں کھڑا ہے وہ دراصل جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔ اس ادارے کا دفاع کر کے امریکہ درحقیقت ان مظالم کو اخلاقی چادر پہنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بیان میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ دنیا کی ایک سو تیس سے زائد بین الاقوامی انسانی تنظیموں نے جی ایچ ایف کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون سے انکار کر دیا ہے۔ ان تنظیموں نے اس ادارے کو صیہونی قابض ریاست کے عسکری مقاصد کی تکمیل کا ذریعہ قرار دیا ہے۔
دفتر نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی مزاحمت پر لگایا جانے والا الزام بے بنیاد اور سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اس الزام کا کوئی زمینی ثبوت یا آزاد تحقیقات پر مبنی جواز موجود نہیں بلکہ یہ قابض صہیونی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ گمراہ کن معلومات پر مبنی ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اصل جرم تو یہ ہے کہ قابض اسرائیل اور اس کے حامیوں نے گزشتہ بائیس مہینوں سے غزہ کے چوبیس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو کھانے، پانی اور دواؤں جیسی بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم کر رکھا ہے اور یہی لوگ امدادی راہداریوں میں بھی شہید کیے جا رہے ہیں۔
سرکاری میڈیا دفتر نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ جی ایچ ایف جیسے خطرناک ادارے کا کام فوری بند کروائیں اور ان تمام موت کے مراکز پر غیر جانب دار بین الاقوامی تحقیقات کا آغاز کیا جائے جہاں انسانیت سوز جرائم کیے جا رہے ہیں۔
بیان کے اختتام پر اس بات پر زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کی انسانی امدادی تنظیموں کا غیر سیاسی اور غیر فوجی کردار بحال کیا جائے تاکہ فلسطینی عوام کو ان کا بنیادی انسانی حق دیا جا سکے جو اس وقت قابض صہیونی ریاست اور اس کے عالمی سرپرستوں کی درندگی کی نذر ہو چکا ہے۔