(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) نیویارک سے اطلاع ہے کہ ایک سو انہتر انسانی امداد فراہم کرنے والی تنظیموں نے ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کے ذریعے غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مطالبہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب روزانہ فلسطینی امداد کے مراکز کے قریب قابض صہیونی فوج کی گولہ باری سے شہید ہو رہے ہیں۔
تنظیموں نے مشترکہ بیان میں زور دیا ہے کہ غزہ میں امداد پہنچانے کا کام دوبارہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام طریقہ کار کے تحت ہونا چاہیے جو مارچ 2025ء تک چل رہا تھا اس کے بعد قابض فوج نے محاصرہ سخت کر دیا اور مئی کے آخر سے مدد کی فراہمی کے نام پر معصوم فلسطینیوں کو شہید کیا جارہا ہے۔
بیان میں فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ قابض اسرائیل کی جان لیوا امدادی تقسیم کا نظام ختم کیا جائے خاص طور پرہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کو جس کے تحت امداد کی تقسیم کی جا رہی ہے۔
تنظیموں نے اس بات پر شدید تنقید کی کہ اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کیے گئے امدادی نظام کو ترک کر کے ایسی مشکوک اور مشتبہ تنظیم کو امداد کی تقسیم سونپ دی گئی ہے جس نے بین الاقوامی انسانی تنظیموں کے تعاون کو مسترد کر رکھا ہے۔
بیان میں یورپ، امریکہ اور قابض اسرائیل سمیت کئی ممالک کی امدادی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نام شامل ہیں جو طبی، غذائی اور ترقیاتی کاموں میں سرگرم ہیں۔
بیان کے مطابق گزشتہ چار ہفتوں کے دوران پانچ سو سے زائد فلسطینی امداد وصول کرنے یا تقسیم کرنے کی کوشش میں شہید ہو چکے ہیں جبکہ چار ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی حکومت کی نئی حکمت عملی کے تحت خوراک کے متلاشی شہریوں کو خطرناک راستوں اور متحرک لڑائی کے علاقوں سے گھنٹوں پیدل چلنے پر مجبور کیا جاتا ہے تاکہ وہ آہنی باڑوں اور فوجی محاصرے میں گھری امدادی تقسیم کے مقامات تک پہنچ سکیں جہاں لوگ بے تحاشا دھکم پیل اور ظلم و تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور بڑی بین الاقوامی تنظیموں نے ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کے مشکوک ،مبہم مالی وسائل اور قابض اسرائیل کے فوجی مقاصد کے ساتھ ممکنہ تعلقات کی وجہ سے اس کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کیا ہے۔
قابض اسرائیل کے محاصرے سے پہلے مارچ 2025ء سے پہلے امداد کی تقسیم غیر سرکاری تنظیموں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں بشمول "انروا” کے ذریعے باقاعدہ ہوتی تھی۔
گذشتہ ہفتے ہارٹز اخبار نے صہیونی فوج کے ان گمنام اہلکاروں کے بیانات شائع کیے جنہوں نے کہا کہ فوجی کمانڈرز نے ہدایات دی ہیں کہ امدادی مراکز کے قریب موجود شہریوں پر گولیاں چلائیں چاہے انہیں کوئی خطرہ نہ ہو۔
پیر کو قابض اسرائیل کی فوج کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اعتراف کیا کہ جنوبی علاقے کی کمانڈ نے شہریوں پر بلا حساب توپخانے کی فائرنگ کی جس کی وجہ سے امدادی مراکز کے قریب انتظار کرنے والے درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔