(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) گزشتہ شب قابض صہیونی ریاست کے اندر واقع فلسطینی شہر الناصرہ میں دو نوجوانوں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا، جس سے رواں سال کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد ایک سو چھبیس ہو گئی ہے۔ یہ افسوسناک سانحہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب 2025ء کے آغاز سے لے کر اب تک فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی لہر شدت اختیار کر چکی ہے۔
عرب فلسطینی شہریوں کے خلاف ان جرائم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ قابض اسرائیلی پولیس کی مجرمانہ لاپرواہی اور دانستہ چشم پوشی یہاں تک کہ بعض اوقات مجرمانہ گروہوں سے ملی بھگت اس تشویشناک صورت حال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔
صرف رواں سال 2025ء میں قابض اسرائیلی ریاست کے زیر قبضہ 1948ء کی سرزمین پر پیش آنے والے جرائم میں شہید ہونے والوں کی تعداد ایک سو چھبیس ہو چکی ہے، جن میں نو خواتین بھی شامل ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ان میں سےایک سو پانچ افراد کو گولی مار کر شہید کیا گیا جب کہ پینسٹھ شہداء کی عمریں تیس برس یا اس سے کم تھیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ آٹھ افراد کو براہ راست قابض اسرائیلی پولیس نے ہی قتل کیا۔
پچھلے سال کے اسی عرصے کے دوران اکیاون افراد ان مجرمانہ حملوں میں شہید ہوئے تھے۔ جبکہ 2024ء میں فلسطینی شہریوں کے خلاف دو سو اکیس قتل کی وارداتیں ہوئیں، اور 2023ء میں یہ تعداد و سو بائیس رہی۔ یہ مسلسل خونریزی اس حقیقت کی ترجمان ہے کہ قابض اسرائیل کی پالیسی نہ صرف فلسطینیوں کے وجود کو نشانہ بنانے کی ہے بلکہ ان کی معاشرتی اور شہری زندگی کو بھی جرائم، خوف اور قتل و غارت گری کے ذریعے مفلوج کیا جا رہا ہے۔
فلسطینی عوام اس صورتحال کو صہیونی ریاست کی نسل کش پالیسیوں کا تسلسل قرار دیتے ہیں جس کا ہدف عرب فلسطینی شہریوں کی آبادی، شناخت اور حقوق کو مٹانا ہے۔ جبکہ عالمی برادری کی خاموشی اور امریکہ سمیت قابض اسرائیل کے اتحادیوں کی پشت پناہی ان جرائم کو مزید بے لگام کر رہی ہے۔