(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی حکومت نے بدھ کے روز مسجد اقصیٰ کے کچھ دروازے دوبارہ کھول دیے ہیں۔ یہ دروازے بارہ دن کی بندش کے بعد کھولے گئے ہیں، جو حالیہ عرصے میں ایران کے ساتھ عسکری کشیدگی کے تناظر میں قابض اسرائیلی فیصلے کا نتیجہ تھے۔
القدس گورنری کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ قابض انتظامیہ نے تقریباً دو ہفتے سے جاری ہنگامی صورت حال ختم کرتے ہوئے بابِ حطہ، باب السلسلہ اور باب المجلس کو نمازیوں کے لیے کھول دیا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ قابض ریاست نے مسجد اقصیٰ میں داخلے پر عائد پابندیوں میں جزوی نرمی کی ہے۔
بابِ حطہ مسجد اقصیٰ کے شمالی دروازوں میں سے ایک نہایت اہم دروازہ ہے جو حارۃ السعدیہ کی جانب کھلتا ہے۔ باب السلسلہ مغربی جانب باب المغاربہ کے قریب واقع ہے جہاں سے بڑی تعداد میں نمازی داخل ہوتے ہیں۔ باب المجلس یا باب الناظر بھی مغرب کی جانب واقع مسجد اقصیٰ کے بڑے داخلی دروازوں میں شمار ہوتا ہے۔
قابض ریاست نے اس سے قبل مسجد اقصیٰ کو مکمل طور پر بند کر رکھا تھا جہاں عام نمازیوں کا داخلہ ممنوع تھا۔ صرف مسجد کے محافظین اور اسلامی اوقاف کے ملازمین ہی کو داخلے کی اجازت تھی۔ اسی دوران غاصب فواج نے پرانے شہر کی تمام گزرگاہوں پر سخت فوجی ناکے قائم کر دیے تھے جہاں سے صرف مقامی رہائشیوں کو گزرنے دیا جارہا تھا جس کی وجہ سے پورے علاقے میں تجارتی سرگرمیاں تقریباً ختم ہو گئی تھیں۔
اب بھی قابض اسرائیلی افواج مسجد اقصیٰ آنے والے نمازیوں پر سخت پابندیاں عائد کیے ہوئے ہیں، خاص طور پر جمعے کے دنوں میں یہ پابندیاں مزید سخت کر دی جاتی ہیں۔ ہزاروں فلسطینیوں کوجو مقبوضہ مغربی کنارے کے رہائشی ہیں مسجد اقصیٰ تک پہنچنے سے روک دیا جاتا ہے۔ انہیں مقدس شہر میں داخلے کے لیے مخصوص فوجی پرمٹ حاصل کرنا پڑتا ہے، جن کا اجرا انتہائی محدود اور قابض صہیونی حکومت کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے۔
یہ تمام تر اقدامات قابض اسرائیلی ریاست کے اس جارحانہ منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد نہ صرف فلسطینیوں کے دینی شعائر پر پابندی عائد کرنا ہے ۔ ایسے میں فلسطینی عوام کی مزاحمت اور قربانیاں ہی ہیں جو قبلہ اول کو صہیونی قبضے سے بچانے کی جنگ لڑ رہی ہیں۔