(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) ایک بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم سکائی لائن نے بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر سنگین الزام عائد کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کی غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری وحشیانہ اور منظم نسل کشی میں براہ راست معاونت فراہم کر رہی ہیں۔ تنظیم نے واضح کیا ہے کہ یہ کمپنیاں اخلاقی اور قانونی طور پر ذمہ دار ہیں کہ وہ قابض ریاست کی اس درندگی کی حمایت بند کریں۔
بیان میں بتایا گیا کہ ایران کی جانب سے داغا گیا ایک میزائل بئر السبع کے گیف یام ٹیکنالوجی کمپلیکس پر گرا جو قابض اسرائیل کی جنگی الیکٹرانک کارروائیوں کا مرکز ہے۔ اس کمپلیکس میں مائیکروسافٹ، امازون، اور گوگل جیسی بڑی کمپنیوں کے دفاتر بھی موجود ہیں۔
سکائی لائن کا کہنا ہے کہ یہ مقام محض ایک شہری مرکز نہیں بلکہ فلسطینیوں کی نگرانی اور نشانہ بنانے کے لیے قابض اسرائیل کی ایک کلیدی صہیونی فوجی ڈیجیٹل تنصیب ہے جس میں یہ کمپنیاں اپنی جدید خدمات اور انفراسٹرکچر فراہم کر کے براہ راست قابض فوج کی مدد کر رہی ہیں۔
تنظیم نے انکشاف کیا کہ مائیکروسافٹ، امازون، اور گوگل نے سنہ 2023 کے ساتھ اکتوبر سے قابض فوج کو کلاؤڈ کمپیوٹنگ، مصنوعی ذہانت، چہرہ شناخت اور پیش گوئی کرنے والی پولیس ٹیکنالوجیز مہیا کی ہیں جو فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
سکائی لائن نے ان کمپنیوں سے فوری مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض ریاست کے ساتھ اپنے تمام معاہدے اور تعاون فوراً ختم کریں اور غاصب فوج کے ساتھ اپنی وابستگیوں کی مکمل تفصیل دنیا کے سامنے لائیں بین الاقوامی انسانی قوانین اور حقوقِ انسانہ کا احترام کریں اور اپنے ملازمین کی ان آوازوں کو سنیں جو قابض ریاست کی حمایت کی مخالفت کر رہے ہیں۔
تنظیم نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ان کمپنیوں کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی میں شمولیت کے حوالے سے فوری تحقیقات شروع کرے اور سماجی سطح پر ٹیکنالوجی کمپنیوں کے قابض ریاست کے ساتھ تعلقات کو روکنے کے لیے آواز اٹھائی جائے۔
سکائی لائن نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا مقصد انسانیت کی خدمت ہونا چاہیے نہ کہ اس کے وجود کو ختم کرنے والے ہتھیاروں کی تیاری اور اس بات پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی کی ان بڑی کمپنیوں کی قابض اسرائیل کے ساتھ شراکت کو فوری ختم کیا جانا چاہیے۔