صہیونی فوج کا صحافیوں اور خیمہ بستی پر وحشیانہ حملہ
جنگ کے دوران صحافیوں کو شہری تحفظ کا درجہ حاصل ہے اور ان پر حملے کرنا یا ان کے کام میں رکاوٹ ڈالنا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی رو سے مجرمانہ عمل شمار ہوتا ہے
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی صحافیوں کے تحفظ کے مرکز (پی جے پی سی) نے قابض اسرائیل کی طرف سے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں صحافیوں کے خیمہ کیمپ پر بار بار کیے جانے والے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ یہ کیمپ ناصر میڈیکل کمپلیکس کے قریب قائم کیا گیا تھا تاکہ محصور اور مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کُشی کی براہ راست کوریج ممکن ہو سکے۔
موصول بیان کے مطابق قابض اسرائیل کی جانب سے خان یونس کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں کی جانے والی اندھا دھند بمباری اور گولہ باری کے نتیجے میں گولیوں اور راکٹوں کے ٹکڑے صحافیوں کے خیموں تک آ پہنچے جس سے درجنوں صحافی علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔
بیان میں بتایا گیا کہ یہ صحافتی کیمپ اڑتیس خیموں پر مشتمل ہے جو تقریباً دو سو اَسی صحافیوں کو سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ تمام صحافی ناصر ہسپتال کے آس پاس قیام پذیر تھے تاکہ روزانہ کی بنیاد پر جنگی صورتحال کی زمینی حقائق پر مبنی کوریج جاری رکھ سکیں۔
مگر قابض صہیونی فوج کے پُر تشدود حملوں نے متعدد میڈیا اداروں کو بھی اپنی جگہیں خالی کرنے پر مجبور کر دیا جس سے نہ صرف کوریج کی صلاحیت متاثر ہوئی بلکہ صحافیوں کی جانوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔
فلسطینی صحافیوں کے تحفظ کے مرکز نے واضح کیا کہ یہ حملے انسانی اقدار، بین الاقوامی انسانی قانون اور جنگی ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ جنگ کے دوران صحافیوں کو شہری تحفظ کا درجہ حاصل ہے اور ان پر حملے کرنا یا ان کے کام میں رکاوٹ ڈالنا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی رو سے مجرمانہ عمل شمار ہوتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ قابض اسرائیل نے سچ اور انصاف کی آواز دبانے کے لیے صحافیوں کو نشانہ بنایا ہو۔ قابض ریاست برسوں سے فلسطینی صحافیوں کو گرفتار، زخمی اور شہید کرتی چلی آ رہی ہے۔ وہ حق اور سچ کی تصویر کشی کرنے والے ان سپاہیوں سے خائف ہے جو کیمرے کے ذریعے دنیا کو غاصب صہیونی حکومت کا مکروہ چہرہ دیکھا رہے ہیں۔