(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیل کی اعلیٰ ترین عدالت نے ایک اور مظلوم فلسطینی الرجبی خاندان کو ان کے اپنے گھر سے نکالنے کا ظالمانہ فیصلہ سنا دیا ہے۔ یہ فیصلہ مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں واقع سلوان کے علاقے بطن الہوا میں ان کا گھر چھین کر صہیونی آبادکاروں کے حوالے کرنے کے لیے سنایا گیا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ قابض عدالتوں کی جانب سے انتہاپسند صہیونی آبادکار تنظیموں کی مکمل پشت پناہی کا ثبوت ہے۔ بنجمن نیتن یاھو کی دائیں بازو کی حکومت نے فلسطینیوں کو ان کی زمین، گھروں اور جائیدادوں سے بے دخل کرنے کی پالیسی کو قانونی شکل دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ عدالتوں کے فیصلے محض ایک ظاہری پردہ ہیں، اصل طاقت صہیونی درندگی کی وہ مشینری ہے جو قدم بہ قدم فلسطینیوں کی موجودگی مٹانے پر تُلی ہوئی ہے۔
یہ فیصلہ اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے تحت الرجبی خاندان کے تیس افراد کو پہلے ہی بطن الہوا سے جبری نکالے جانے کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔ ہر روز، ہر لمحہ قابض اسرائیل کی عدالتیں اور فوج بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کو ان کے آبائی گھروں سے محروم کر رہی ہیں۔
سلوان جو تقریباً پانچ ہزار چھ سو چالیس دونم پر پھیلا ہوا علاقہ ہے اور جہاں قریب ساٹھ ہزار فلسطینی برسوں سے آباد ہیں۔ آج محض تین ہزار صہیونی آبادکاروں کے لیے ایک جنگی ہدف بنا ہوا ہے۔ ان آبادکاروں کی پشت پر کھڑی ہے “العاد” نامی وہ صہیونی تنظیم جو سنہ1986ء میں سابق غاصب فوجی افسر دافید باری نے قائم کی۔ قابض صہیونی حکومت کی مدد سے یہ تنظیم اب تک سلوان میں ستاسی فلسطینی عمارتیں ہتھیا چکی ہے۔
سلوان کی حارہ بطن الہوا کے ذمے دار زہیر الرجبی نے پہلے ہی متنبہ کیا تھا کہ ستاسی فلسطینی خاندان جن کے افراد کی تعداد ساتھ سو سے آٹھ سو کے درمیان ہے بے دخلی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان کے بقول قابض اسرائیلی عدالتیں درحقیقت آبادکاروں کے ایجنڈے پر عمل درآمد کا ذریعہ بن چکی ہیں جو بیت المقدس کو فلسطینیوں سے خالی کرانے کی منظم سازش کا حصہ ہے۔