ہسپتال سے جبری انخلاء، موت کے پروانے کے مترادف ہے: ہسپتال انتظامیہ
ادھر انسانی المیے کی ایک اور ہولناک جھلک اُس وقت دیکھنے میں آئی، جب مغربی رفح میں امداد کے منتظر شہریوں کے ہجوم پر قابض صہیونی اسرائیلی فوج نے اندھا دھند گولیاں برسائیں۔
(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) خان یونس میں واقع ناصر طبی مرکز کے ڈائریکٹر جنرل عاطف الحوت نے ایک دل دہلا دینے والے بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر قابض صہیونی اسرائیلی فوج کے جاری کردہ انخلاء کے احکامات پر عمل درآمد ہوا تو یہ موت کے پروانے کے مترادف ہوگا، جن میں چالیس ایسے مریض بھی شامل ہیں جو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زندگی کی آخری سانسیں لیے رہے ہیں۔
منگل کے روز جاری کردہ ایک پریس بیان میں عاطف الحوت کا کہنا تھا کہ قابض صہیونی ریاست اسرائیل نے ناصر طبی مرکز کے اردگرد تمام علاقوں سے انخلاء کا حکم دے دیا ہے، اگرچہ ہسپتال خود اس حکم میں براہ راست شامل نہیں، مگر اس کے اردگرد کا محاصرہ ہی اسے غیر موثر کرنے کے لیے کافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک انخلاء پر عمل درآمد شروع نہیں ہوا، لیکن اگر یہ قدم اٹھایا گیا تو ناصر ہسپتال تک زخمیوں اور شہداء کو پہنچانا ناممکن ہو جائے گا، اور یوں سینکڑوں زندگیاں بے یار و مددگار موت کی وادی میں جا گریں گی۔عاطف الحوت نے مزید بتایا کہ ہسپتال کے اندر کام کرنے والی طبی ٹیمیں ایک طرف اپنے خاندانوںکے لیے خوراک اور پناہ کی تلاش میں پریشان ہیں، تو دوسری طرف اپنے فرائضِ منصبی سے بھی غافل نہیں۔
ان کے لیے یہ دوہرا بوجھ ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔ صورت حال اس قدر افسوسناک ہے کہ طبی عملے کے لیے خوراک کا انتظام کرنا تک ممکن نہیں رہا، حالانکہ وہ دن رات چوبیس گھنٹے مریضوں کی خدمت میں مصروف ِ عمل ہیں۔ادھر انسانی المیے کی ایک اور ہولناک جھلک اُس وقت دیکھنے میں آئی، جب مغربی رفح میں امداد کے منتظر شہریوں کے ہجوم پر قابض صہیونی اسرائیلی فوج نے اندھا دھند گولیاں برسائیں۔ نتیجتاً ناصر ہسپتال میں چوبیس شہداء اور سینتیس(37) زخمی لائے گئے، جن میں بیشتر کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔اس قتل عام کے ساتھ ساتھ آج صبح قابض صہیونی اسرائیلی طیاروں نے خان یونس میں النجار خاندان کے مکان پر بمباری کر کے ایک اور خونی سانحہ رقم کیا، جہاں پناہ گزینوں نے سر چھپانے کی آخری امید باندھ رکھی تھی۔
فلسطینی وزارت صحت نے اس بربریت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابض صہیونی ریاست اسرائیل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت غزہ کی پہلے سے تباہ حال صحت کی سہولیات کو مکمل طور پر تباہ کرنا چاہتا ہے۔ وزارت نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ خان یونس میں حالیہ انخلاء کے احکامات دراصل ناصر طبی مرکز کو مکمل طور پر غیر فعال کرنے کی کوشش ہے۔ وزارت کا کہنا تھا کہ ناصر ہسپتال جنوبی غزہ میں موجود واحد طبی مرکز ہے جہاں تخصصی طبی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اگر یہ مرکز بند ہو گیا تو انتہائی نگہداشت، آپریشن تھیٹرز، ایمرجنسی یونٹس، اور بچوں کی نرسریوں میں موجود درجنوں مریض اور زخمی یقینی موت سے دوچار ہو جائیں گے۔
پیر کی شام قابض صہیونی اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مغربی علاقے میں بڑے پیمانے پر انخلاء کے احکامات جاری کیے، حالانکہ یہ علاقہ غزہ کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ ان احکامات کے مطابق رہائشیوں کو 47، 106، 108 اور 109 نمبر بلاک خالی کر کے مغرب میں واقع "المواصی” کی جانب ہجرت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس طرح سوائے ساحلی علاقے المواصی کے، پورے خان یونس شہر کو ایک مرتبہ پھر جبری ہجرت کے لیے مجبور کیا جارہا ہے۔