روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) مسجد اقصیٰ، جو مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام ہے، حالیہ عرصے میں قابض صہیونی حکام کی جانب سے مسلسل بندشوں اور پابندیوں کا سامنا کر رہی ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ قابض اسرائیلی پولیس کی جانب سے نمازیوں پر طاقت کا بے دریغ استعمال، ان کی گرفتاری اور مسجد کے احاطے میں داخلے پر پابندیاں معمول بن چکی ہیں۔
حالیہ واقعات میں صہیونی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہو کر نمازیوں پر دھاوا بولا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے اور کئی کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کارروائیاں قابض صہیونی آباد کاروں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کی کوششوں کے بعد ہوتی ہیں جنہیں صہیونی حکام کی مکمل حمایت حاصل ہوتی ہے۔ نمازیوں کو نماز کی ادائیگی سے روکا جاتا ہے اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اس کشیدگی کا براہ راست تعلق غزہ میں جاری انسانی بحران سے بھی ہےجہاں قابض صہیونی جارحیت کے نتیجے میں صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔ غزہ میں لاکھوں افراد بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں اور انہیں خوراک پانی اور طبی امداد کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ جنگ کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہری، جن میں بڑی تعداد میں بچے اور خواتین شامل ہیںاپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کی اپیلوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
مسجد اقصیٰ کی بندش اور غزہ میں جاری بحران ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور یہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم کی عکاسی کرتے ہیں۔ جب تک عالمی برادری اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دیتی اور صہیونی حکومت پر دباؤ نہیں ڈالتی کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے تب تک خطے میں امن کا قیام ایک خواب ہی رہے گا۔