عالمی ادارہ صحت: خان یونس کا الامل ہسپتال بند، زخمیوں کو طبی امداد نہیں مل رہی
اب تک اس جنگ میں ایک لاکھ اکیاسی ہزار سے زائد فلسطینی شہید او ر زخمیوں کی تعداد اس سے کئی زیادہ ہو چکی ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور معصوم بچے شامل ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں واقع الامل ہسپتال مکمل طور پر بند ہو چکا ہے اور اب وہ کسی بھی زخمی یا بیمار کو طبی امداد فراہم کرنے کے قابل نہیں رہا۔
قابض صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں اور طبی مراکز پر مسلسل اور منظم حملے جاری ہیں۔ یہ حملے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد فلسطینی قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ 2023ء سے جاری اس نسل کشی نے غزہ کے نظام صحت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
ٹیڈروس گیبریسس نے منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر جاری بیان میں کہا کہ الامل ہسپتال اب مکمل طور پر بند ہو چکا ہے، کیونکہ اس کے ارد گرد قابض صہیونی ریاست کی بمباری میں شدید اضافہ ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق اب ہسپتال تک رسائی ممکن نہیں رہی، جس کے نتیجے میں وہ لوگ بھی جان کی بازی ہار گئے جنہیں بروقت طبی امداد مل سکتی تھی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اب یہ ہسپتال نئے مریضوں کو داخل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، حالانکہ ہزاروں افراد ایسے ہیں جنہیں فوری طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈلین ہسپتال کی بندش کے بعد خان یونس میں اب صرف ناصر ہسپتال بچا ہے، جہاں انتہائی نگہداشت کی سہولت میسر ہے۔
ٹیڈروس گیبریسس نے ایک بار پھر عالمی برادری اور فریقین سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کی جائے طبی مراکز کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور ادویات و طبی سامان کی ترسیل کو ہر قسم کی رکاوٹ سے پاک رکھا جائے۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیلی ریاست نے امریکہ کی پشت پناہی میں 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی میں وحشیانہ درندگی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اب تک اس جنگ میں ایک لاکھ اکیاسی ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمیوں کی تعداد اس سے کئی زیادہ ہو چکی ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور معصوم بچے شامل ہیں۔ بارہ ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ لاکھوں فلسطینی بار بار بے گھر ہونے پر مجبور کیے جا چکے ہیں۔