(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض صہیونی فوج نے مقبوضہ فلسطین کے جزیرہ نما النقب میں ایک گاؤں کو تباہ کردیا جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں۔قابض صہیونی فوج نےبلڈوزر اور بھاری مشینری سے مقبوضہ النقب کے علاقے میں واقع گاؤں "عرب المسک” کے پندرہ مکانات مسمار کر دیے۔
یہ گاؤں پہلے ہی صہیونی ریاستی سطح پر "غیر تسلیم شدہ” قرار دیا گیا تھا اور طویل عرصے سے جبری بے دخلی کے خطرے میں گھرا ہوا تھا۔ یہ المناک کارروائی اس وقت کی گئی جب بئر السبع کی مرکزی عدالت نے گاؤں کے تمام مکانات کو مسمار کر کے اہل گاؤں کو جبراً بے دخل کرنے کا حکم جاری کیا۔
گاؤں میں موجود تقریباً سو(100) فلسطینی شہری جو سب کے سب "المسک” خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ایک ہی دن میں اپنے گھروں سے محروم ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق، قابض صہیونی ریاست کی مشینری نے مکانات ہی نہیں بلکہ ان خیموں اور جانوروں کے باڑوں کو بھی نیست و نابود کر دیا جو اہلِ گاؤں نے بڑی محنت سے آباد کیے تھے۔ وادی فاعی میں ابو المسک خاندان کے مویشیوں کے باڑے بھی زمین بوس کر دیے گئے۔ قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی متعصبانہ پالیسیوں کا یہ مکروہ باب صرف عرب المسک تک محدود نہیں۔
النقب میں ایسی چھتیس( 36 )فلسطینی بستیاں ہیں جنہیں قابض صہیونی ریاست نے آج تک قانونی حیثیت دینے سے انکار کر رکھا ہے۔ ان بستیوں کے باشندوں کو نہ بجلی میسر ہے، نہ پانی، نہ تعلیم، نہ صحت کی دیگر سہولیات اورنہ کوئی انسانی وقار۔آج النقب میں تین لاکھ پچاس ہزا ر سے زائد فلسطینی شہری آباد ہیں، جو اندرونِ فلسطین کے مقامی باشندے ہیں۔ لیکن سنہ1948ء کی نکبت کے دوران، جب فلسطین کو خون میں نہلایا گیا، صرف النقب سے ہی ایک لاکھ گیارہ ہزار فلسطینیوں کو جبری طور پر نکال دیا گیاتھا۔
ان میں سے صرف تیرہ ہزار ہی باقی رہ سکے، جو آج تک اپنی شناخت، زمین اور وجود کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔گاؤں "عرب المسک” کا انہدام کوئی حادثہ نہیں، بلکہ یہ اس نسل کشی کا تسلسل ہے جو قابض صہیونی ریاست اسرائیل برسوں سے فلسطینی عوام کے خلاف انجام دے رہا ہے۔ یہ واقعہ اس سچ کو چیخ چیخ کر بیان کرتا ہے کہ فلسطینی اپنے ہی وطن میں اجنبی بنا دیے گئے ہیں، اور ان کے گھروں کو مسمار کرکے ان کےحوصلے توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں قابض صہیونی ریاست کھبی کامیاب نہیں ہوسکے گی۔