(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) صہیونی ریاست میں اپوزیشن جماعت کے رہنما یائر لاپیڈ نے اعتراف کیا ہے کہ قطر ومصر کی ثالثی میں غزہ جنگ بندی کی حالیہ تجاویز پر حماس کے جواب نے زیادہ تر مطالبات پورے کر دیے ہیں جس سے ایک ممکنہ معاہدے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
لاپیڈ کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کی گنجائش اب بھی موجود ہے، لیکن قابض صہیونی حکومت ثالثوں کے ساتھ فعال اور مؤثر طریقے سے منسلک نہیں ہے، جس کی وجہ سے قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت میں پیشرفت مشکل ہو رہی ہے۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب صہیونی ریاست کے جنگی مجرم وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو حماس پر من گھڑت اور جھوٹے الزامات عائد کرتے ہوئے مذاکرات میں صہیونی ریاست کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے اور غزہ کی جنگ کو طول دینے کی کوششوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔