(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی کلب برائے اسیران نے انتباہ دیا ہے کہ قابض اسرائیل نے غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد ساتھ اکتوبر 2023 سے اپنی جیلوں میں ستترنہتے فلسطینی قیدیوں کو مختلف طریقوں سے قتل کیا جن میں سب سے نمایاں طریقے تشدد، جان بوجھ کر طبی غفلت اور قیدیوں کو بھوک و پیاس اور سخت سزائیں دینا شامل ہیں۔
کلب برائے اسیران کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قتل ِعام مسلسل جاری ہے اور قابض اسرائیل کی قیدیوں کے خلاف پالیسی ایک منظم جرائم کا سلسلہ ہے جس میں جیل انتظامیہ کی مکمل سرپرستی شامل ہے۔
بیان کے مطابق 1967 کے بعد سے قیدیوں کے درمیان شہداء کی تعداد تین سو چودہ تک پہنچ گئی ہے جن میں سے ستتر قیدی صرف ساتھ اکتوبر 2023 کے بعد شہید ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ قابض اسرائیل اب بھی چوہتر شہداء کے جسد خاکی اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہے اور انہیں اہل خانہ کو دینے سے انکار کر رہا ہے۔
کلب نے بتایا کہ قابض اسرائیل نے قیدیوں کے قتل کے لیے انتہائی ظالمانہ اور غیر انسانی طریقے اپنائے، جن میں برقی جھٹکے دینا، جسم کے مختلف حصوں پر تشدد، عصمت دری، شدید سردی میں برہنہ کرنا، قیدیوں سے دنوں تک نیند اور خوراک چھیننا اور بیمار قیدیوں کو ضروری علاج سے محروم رکھنا شامل ہے جس کے نتیجے میں کئی قیدی شہید ہوچکے ۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ شہداء میں چھیالیس قیدی غزہ کے رہائشی ہیں جن کی شناخت دباؤ اور متعلقہ اداروں کی درخواستوں کے بعد سامنے آئی جبکہ دیگر قیدیوں کی شناخت اور ان کے اجساد کی موجودگی کو قابض اسرائیل چھپائے ہوئے ہے۔
گذشتہ اطلاعات کے مطابق قابض اسرائیل کی جیل انتظامیہ نے 2023 کے بعد فلسطینی قیدیوں کے خلاف نہایت سنگین اور غیر انسانی اقدامات شروع کیے، جس میں قیدیوں کے بنیادی حقوق کی پامالی، قید خانے کے اندر انتہائی تنگ اور غیر انسانی کمرے، وکیلوں اور بین الاقوامی اداروں کی رسائی پر پابندی، اور قیدیوں کی تعداد چھپانا شامل ہے۔
قیدیوں کی گواہی کے مطابق، خاص طور پر غزہ کے نوجوان قیدیوں نے بتایا کہ انہیں سکولوں، ہسپتالوں، حراستی مراکز اور چیک پوسٹس سے گرفتار کرنے کے بعد شدید تشدد اور ظالمانہ سزائیں دی گئیں۔