(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کے مظلوم عوام پر اپنی وحشیانہ جارحیت جاری رکھتے ہوئے گزشتہ چار روز کے دوران تباہ کن قاتلانہ بمباری کی جس میں خواتین، بچے اور بزرگ شہری بڑی تعداد میں شہید ہوئے۔ قابض اسرائیل نے نہ تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کی اپیل پر کوئی توجہ دی اور نہ ہی امن کی کسی کوشش کو اہمیت دی ہے۔
غزہ کے حکومتی اطلاعاتی دفتر نے بدھ کی صبح جاری کردہ اپنے بیان میں بتایا کہ ہفتہ چار اکتوبر 2025 کی صبح سے لے کر منگل ساتھ اکتوبر کی شب تک قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی مختلف گنجان آبادیوں اور پناہ گزین کیمپوں پر دو سو تیس سے زائد فضائی اور توپ خانے سے حملے کیے۔ ان حملوں کا نشانہ عام شہری بنے جن میں عورتیں، بچے اور معذور افراد شامل ہیں۔
ان ہولناک حملوں کے نتیجے میں ایک سواٹھارہ فلسطینی شہری شہید ہوئے جن میں سے بہتر صرف غزہ شہر میں شہید ہوئے۔ درجنوں ہسپتالوں، امدادی مراکز اور پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس سے شہری آبادی میں شدید تباہی پھیلی۔
ترجمان نے بتایا کہ قابض اسرائیل کی یہ کارروائیاں ایک منظم اور جاری نسل کشی کا تسلسل ہیں جس کا مقصد فلسطینی قوم کو صفحۂ ہستی سے مٹانا ہے۔ یہ حملے واضح طور پر اجتماعی قتل ِعام اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض اسرائیلی فوج نے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کی تمام اپیلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ کے نہتے عوام پر بمباری جاری رکھی ہے۔ اس کا ہدف عام شہریوں کی زندگیاں، ان کے گھر اور زندگی کے بنیادی وسائل کو تباہ کرنا ہے تاکہ غزہ کو مکمل طور پر ناقابلِ رہائش بنا دیا جائے۔
غزہ کی حکومتی انتظامیہ نے قابض اسرائیل کو ان تمام جرائم کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے امریکہ اور عالمی برادری سے فوری، عملی اور مؤثر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ غزہ پر جاری صیہونی جارحیت کو روکا جا سکے اور جنگ بندی کا حقیقی نفاذ ممکن بنایا جا سکے۔