(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں جاری نسل کشی پر امریکی یہودیوں اور آسٹریلوی شہریوں کی اکثریت قابض اسرائیل سے نالاں ہے انہوں نے غاصب اسرائیل پر پابندیوں کا بھی مطالبہ کردیا ہے یہ بات امریکا میں مقیم یہودیوں اور آسٹریلوی شہریوں سے کئے گئے نئے سروے میں سامنے آئی ہے ۔
واشنگٹن پوسٹ کے سروے کے مطابق امریکا میں اکسٹھ فیصد یہودیوں نے غزہ میں سفاک اسرائیلی پالیسی کو جنگی جرائم اور انتالیس فیصد نے نسل کشی قرار دے دی اڑسٹھ فیصدنے صہیونی جنگی مجرم وزیراعظم نیتن یاہو کی قیادت کو منفی درجہ دیا اڑتالیس فیصد یہودی جابرانہ اسرائیلی کارروائیوں کے مخالف ہیں جبکہ مجموعی طور پر ساٹھ فیصد امریکی شہریوں نے قاتلانہ اسرائیلی کارروائیوں کی مخالفت کی ۔باسٹھ فیصد کا کہنا ہے کہ غزہ کا انتظام کسی منتخب فلسطینی حکومت کے سپرد کیا جا سکتا ہے۔
آسٹریلیا میں کرائے گئے ایک تازہ سروے کے مطابق نصف سے زیادہ آسٹریلوی عوام قابض اسرائیل پر پابندیوں کے حق میں ہیںستاون فیصد قاتل ناجائز ریاست اسرائیل اور اس کے رہنماوں پر روس جیسی پابندیاں عائد کرنے کے حامی ہیںتراپن فیصد کا کہنا ہے آسٹریلوی حکومت کو ان کمپنیوں سے تجارت بند کرنی چاہیے جو غزہ یا مغربے کنارے پر قبضے میں ملوث ہیں اٹھاون فیصد آسٹریلوی شہریوں نے اتفاق کیا کہ غزہ میں نسل کشی کی جارہی ہے ۔اسی طرح بائیس سے اٹھائیس ستمبر کے دوران پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے کئے گئے سروے کے مطابق انتالیس فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ غاصب
اسرائیلی فوج نے حماس کیخلاف عسکری آپریشن میں حد سے تجاوز کیا یہ تعداد گزشتہ برس اکتیس فیصد اور 2023میں ستائیس فیصد تھی۔ انچاس فیصد امریکی شہری قاتل اسرائیلی حکومت سے نالاں ہیں جبکہ یہ تعداد گزشتہ برس اکاون فیصد تھی۔ سروے میں تین ہزار چار سو پینتالیس افرادنے حصہ لیا جس میں بیالیس فیصد نے نے ظالم صہیونی حکومت کی غزہ میں نسل کشی پر ٹرمپ انتظامیہ کے ردعمل کومسترد کیا ۔