غزہ میں ظالمانہ جارحیت، ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم نے کام معطل کردیا
تنظیم کے ایمرجنسی امور کے کوآرڈینیٹر جیکب گرنجیہ نے کہا کہ قابض فوج کی طرف سے ہماری عیادت گاہوں کا محاصرہ اور حملے ہمیں اپنے کام روکنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) بین الاقوامی طبی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں معطل کر دی ہیں کیونکہ قابض اسرائیل کی درندگی اور مسلسل بڑھتے ہوئے فوجی حملوں نے طبی سہولیات کو مفلوج کر دیا ہے۔
جنیوا سے جاری بیان میں تنظیم کے ایمرجنسی امور کے کوآرڈینیٹر جیکب گرنجیہ نے کہا کہ قابض فوج کی طرف سے ہماری عیادت گاہوں کا محاصرہ اور حملے ہمیں اپنے کام روکنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ فیصلہ ہے جو ہم کبھی نہیں لینا چاہتے تھے مگر اب ہمارے پاس کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔ غزہ میں لاکھوں افراد جن میں نوزائیدہ بچے، شدید زخمی مریض اور زندگیاں بچانے کے منتظر افراد شامل ہیں سخت خطرے میں ہیں کیونکہ وہ نہ تو علاج کی سہولت تک پہنچ سکتے ہیں اور نہ ہی سفر کر سکتے ہیں۔
تنظیم کے مطابق وہ ہسپتال اور وارڈز جو نوزائیدہ بچوں کے رونے اور طبی آلات کی آوازوں سے گونجنے چاہئیں تھے اب سنسان اور ویران پڑے ہیں کیونکہ قابض اسرائیل کی درندگی نے ہمیں اپنا آخری فعال طبی مرکز بھی خالی کرنے پر مجبور کر دیاہے۔
قابض اسرائیل نے ساتھ اکتوبر 2023ء سے امریکہ اور یورپی طاقتوں کی براہِ راست پشت پناہی میں غزہ پر تباہ کن جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ اس میں اجتماعی قتلِ عام، قحط، تباہی، جبری بے دخلی اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں جیسے جرائم شامل ہیں۔
اب تک جاری اس نسل کشی میں دو لاکھ تینتس ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں، لاکھوں اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے، قحط نے درجنوں خاندانوں کے چراغ بجھا دیئے ، غزہ شہر صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے۔
یہ سب اس وقت بھی جاری ہے جب دنیا بھر کی آوازیں اور عالمی عدالتِ انصاف کی ہدایات اس قتل عام کو روکنے کا مطالبہ کر چکی ہیں مگر قابض اسرائیل نے سب کو نظر انداز کر دیا۔