(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) پچاس ممالک کے سیکڑوں ذرائع ابلاغ نے پیر کے روز ایک بین الاقوامی مہم کا آغاز کیا جس میں قابض اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینی صحافیوں کے قتل ِعام کی شدید مذمت کی گئی اور اس درندگی پر اس کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا گیا۔
غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے اعلان کیا کہ ساتھ اکتوبر 2023 سے اب تک شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد دو سو سنتالیس تک جا پہنچی ہے۔ تازہ ترین واقعے میں صحافیہ اسلام عابد کو غزہ شہر پر غاصب اسرائیلی بمباری میں شہید کر دیا گیا۔
یہ مہم "مراسلون بلا حدود” اور "آفاز” نامی تنظیموں کی پیش قدمی پر شروع کی گئی جنہوں نے اپنی ویب سائٹس کے مرکزی صفحے پر سیاہ پٹی آویزاں کی۔
مہم میں شامل نمایاں اداروں میں فرانسیسی اخبار لومانیٹیہ، جرمن ڈی تاغس تسايتونغ، بلجیم کی لا لیبر، پرتگال کا بوبلیکو، برطانوی انڈیپنڈنٹ، لبنان کا لوریان لو جور اور امریکی تحقیقی ادارہ "دی انٹرسیپٹ” شامل ہیں۔
کئی اخبارات نے جن میں لومانیٹیہ، بوبلیکو اور لا لیبر شامل ہیں انہوں نے اپنے پہلے صفحے پر سیاہ پس منظر کے ساتھ یہ پیغام شائع کیا کہ جس رفتار سے قابض اسرائیلی فوج غزہ میں صحافیوں کو قتل کر رہی ہے، بہت جلد کوئی باقی نہیں بچے گا جو دنیا کو حقیقت بتا سکے۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے پیر کو اپنے بیان میں کہا کہ آفاز پلیٹ فارم اور ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی مشترکہ کوشش کے نتیجے میں دنیا کے سیکڑوں ذرائع ابلاغ غزہ میں فلسطینی صحافیوں کے تحفظ کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچاس سے زائد ممالک میں سینکڑوں میڈیا ادارے آج فلسطینی صحافیوں سے یکجہتی کا اعلان کر رہے ہیں اور اپنی کوششیں مراسلون بلا حدود اور آفاز کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔
اس عالمی مہم کے تحت پرنٹ میڈیا نے اپنے پہلے صفحات کو مکمل یا جزوی طور پر سیاہ کر دیا۔ آن لائن نیوز پورٹلز نے بینرز شائع کیے، ریڈیو پر آڈیو پیغامات اور ٹی وی چینلز پر ویڈیو پیغامات نشر کیے گئے۔
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اس مہم میں شامل اداروں سے تین بنیادی مطالبات کیے ہیں۔
اول: فلسطینی صحافیوں کا تحفظ کیا جائے اور اسرائیلی فوج کے سنگین جرائم پر اسے سزائیں دی جائیں۔
دوم: غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو غزہ میں آزادانہ اور براہِ راست رسائی دی جائے۔
سوم :دنیا کی حکومتیں ان فلسطینی صحافیوں کو پناہ دیں جو غزہ سے نکلنا چاہتے ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اسویں اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی ہم عالمی برادری سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ سخت اور ٹھوس اقدامات کرے اور سلامتی کونسل قابض اسرائیلی فوج کے ان جرائم کو روکے جو وہ فلسطینی صحافیوں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہیں۔
امریکہ کی سرپرستی میں قابض اسرائیل ساتھ اکتوبر 2023 سے غزہ میں بدترین نسل کشی کر رہا ہے جس میں قتل عام، بھوک، تباہی اور جبری ہجرت شامل ہے۔ یہ سب عالمی مطالبات اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔ اس سفاکانہ نسل کشی میں اب تک تراسٹھ ہزار پانچ سو ستاون فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ،ایک لاکھ ساٹھ ہزار چھ سو ساٹھ زخمی ہیں جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے، نو ہزار سے زائد لاپتا ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور جبری قحط کی وجہ سے اب تک تین سو اڑتالیس فلسطینی شہید ہوچکے جن میں ایک سو ستائیس معصوم بچے شامل ہیں۔