(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل، ٹیدروس گیبریئس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط اور بھوک کی سنگین صورتحال برقرار ہے اور قابض اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اس انسانی تباہی کو روکنے کے لیے فوری طور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
انہوں نے بتایا کہ اس محصور اور تباہ حال علاقے میں کم از کم تین سو ستر شہری بھوک کے باعث شہید ہو چکے ہیں جن میں سے بیشتر شہادتیں گزشتہ دو ماہ کے دوران ہوئیں جبکہ یہ نسل کش جنگ ساتھ اکتوبر 2023 سے جاری ہے۔
جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹیدروس گیبریئس نے کہا کہ یہ ایک انسانی المیہ ہے جس سے قابض اسرائیل گریز کر سکتا تھا اور جسے کسی بھی وقت روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس امر کی نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ نےبائیس اگست 2023 کو اعلان کیا تھا کہ غزہ کے کچھ علاقوں میں قحط کی سی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
ڈائریکٹر نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ خونریز جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم تین سو ستر افراد شدید غذائی کمی کے باعث شہید ہو چکے ہیں جن میں سے تین سو سے زائد شہادتیں گزشتہ دو مہینوں میں واقع ہوئی ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ عوام کو بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے نشانہ بنانا ایک ناقابلِ قبول جنگی جرم ہے اور اس عمل سے مستقبل کے تنازعات میں اس کے استعمال کا جواز پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔
ٹیدروس گیبریئس نے اس بات پر زور دیا کہ اس انسانی المیے کا فوری خاتمہ اور محاصرے کو ختم کرنا ایک عالمی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگ قحط سے مر رہے ہیں جبکہ زندگی بچانے والی خوراک ان کے قریب کھڑے ٹرکوں میں موجود ہے۔